تہران غیر ملکی سرکاری وفود کا میزبان
صدر ڈاکٹر حسن روحانی کی تقریب حللف برداری میں دنیا کے پانچوں بر اعظمموں اور تقریبا دس عالمی تنظیموں کے نمائندوں کی شرکت خطے کے ایک اہم ملک کی حثیت سے، دنیا کے ساتھ ایران کے بھرپور تعلقات کی علامت اور اس کے پائیدار امن اور استحکام کی نشانی ہے۔
صدر حسن روحانی کی تقریب حلف برداری ہفتے کی شام پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہو رہی جس میں ایران کے ہمسایہ ملکوں سمیت دنیا کے مختلف ممالک کے سربراہان، یا اعلی سطحی وفود شرکت کریں گے۔ حلف برداری کی تقریب رہبرانقلاب اسلامی کی جانب سے حکم تقرری جاری کیے جانے کے بعد منعقد کی جارہی ہے۔ صدر حسن روحانی آئین کی دفعہ ایک سو اکیس کے تحت، عدلیہ کے سربراہ اور آئین کی نگہبان کونسل کے ارکان کے روبرو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے اور اس بات کا عہد کریں گے کہ صدر کی حثیت سے اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کی غرض سے پوری توانائیاں بروئے کار لائیں گے۔ ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی، اسلامی جمہوریت کی علامت اور سیاسی میدان میں عوام کے عزم کی ترجمان ہے جبکہ ارکان پارلیمنٹ سیاسی اور اقتصادی میدان میں عوام کی جانب سے امور مملکت کی نگرانی کے ذمہ دار ہیں۔ علاوہ ازیں ایران کی پارلیمنٹ، ملک میں اسلامی جمہوریت کے ایک دھارے کی طور پر، نہ صرف خطے کی سطح پر بہترین رول ماڈل ہے بلکہ مغرب کی لیبرل ڈیموکریسی کے مقابلے میں اسلامی جمہوریت کی بے مثال علامت ہے۔اور صدر ایران کی تقریب حلف برداری میں غیر ملکی وفود کی بڑے پیمانے پر شرکت ایران کے اسلامی جمہوریہ کے ماڈل کی تائید بھی ہے۔ متعدد ملکوں کے صدور، وزرائے اعظم ، پارلیمنٹ کے اسپیکروں، وزرائے خارجہ جبکہ بعض ملکوں اور عالمی اداروں کے اعلی سطحی نمائندوں کی شرکت جنکی تعداد سو سے بھی زیادہ ہے، ایران کے ساتھ دنیا کے پانچوں براعظموں کے تعلقات اور تعاون کی نشانی ہے۔ بلا شبہہ تعلقات اور رابطوں کے اس دور میں صدر ایران کی تقریب حلف برداری پرامن بقائے باہمی اور تعمیری تعاون کی ایک چھوٹی سی مثال ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے خارجہ تعلقات کو باہمی احترام اور تعمیری تعاون ک؛ بنیادوں پر استوار کر رکھا ہے اور اس میدان میں دنیا کے ساتھ منطقی روابط کے ساتھ ساتھ، تسلط پسندی کی نفی اور مظلوموں کی حمایت کے بنیادی اصولوں پر بھی گامزن ہے۔ دوسرے لفظوں میں عالمی سطح پر ایران کی فعال شرکت محض یک طرفہ تعلقات کے قیام کے لیے نہیں ہے۔ ایران دنیا کو دوستی، امن اور انسانی فلاح کی دعوت دیتا ہے اور اسی دائرے میں دنیا کے ساتھ تعاون اور دشمنوں کے دباؤ اور منہ زوری کا مقابلہ کر رہا ہے۔ اسی حوالے سے صدر حسن روحانی نے جمعرات کو رہبر انقلاب اسلامی سے اپنا تقرر نامہ حاصل کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ ایران کی اسلامی حکومت کو اگرچہ اپنی غیرت اور خودمختاری کی بھاری قیمت چکانا پڑ رہی ہے لیکن وہ دشمن کی جانب سے زبردستی الگ کرنے کوششوں کونہ تو قبول کرے گی اور نہ ہی بدخواہوں کے ناجائز مطالبات تسلیم کرے گی۔ایران نے اپنی اصولی اور دوستانہ کے پالیسیوں کے ذریعے عالمی سطح پر فعال اور تعمیری تعاون اور مشارکت کو ثابت کردیا ہے اور جامع ایٹمی معاہدہ اس کی واضح مثال ہے۔ صدر ایران کی تقریب حلف برداری میں غیر ملکی وفود کی بھرپور شرکت جہاں دنیا کے لیے ایران کی نیک نیتی کا پیغام ہے وہیں اس تقریب نے امریکہ سمیت بعض ملکوں کےاس پروپیگنڈے کی قلعی کھول دی ہے کہ ایران دنیا کے لیے مشکلات کھڑی کر رہا ہے۔