کردستان کے ریفرنڈم کے بارے میں ایران اور ترکی کاموقف ایک ہے، جنرل باقری
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے کہا ہے کہ عراقی کردستان میں ہوئے ریفرنڈم کی مخالفت میں تہران اور انقرہ کا موقف ایک جیسا ہے-
ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری نے پیر کو تہران میں ترکی کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل حلوصی آکار سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ تہران اور انقرہ، متحدہ عراق کے تحفظ اور عراقی کردستان میں ہوئے ریفرنڈم کے نتائج کو قبول نہ کرنے کے سلسلے میں ایک جیسا موقف رکھتے ہیں-
جنرل باقری نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اس ملاقات میں عراق اور شام میں دہشت گردوں کے خلاف عراقی افواج کی کامیابیوں پر بھی بات ہوئی ہے، کہا کہ علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ اور مشترکہ سرحدوں کی سیکورٹی کے بارے میں بات چیت ہوئی- ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے کہا کہ میانمار کے عوام کی مدد کے لئے ایران اور ترکی نیز سبھی اسلامی ملکوں کی مسلح افواج کے تعاون اور آئندہ اس قسم کے حادثات کو روکنے کی کوششوں پر بھی ترکی کی مسلح افواج کے سربراہ سے بات چیت ہوئی-
جنرل باقری نے کہا کہ ترک فوج کی قیادت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی بنیاد پر اس کے بعد تربیتی امور اور مشترکہ فوجی مشقوں کے انعقاد نیز سرحدوں کی سیکورٹی کے بارے میں دونوں ملکوں کی افواج پہلے سے زیادہ تعاون کریں گی-
انہوں نے اگست کے مہینے میں اپنے دورہ ترکی کا حوالہ دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ ترکی کے فوجی وفد کا دورہ تہران مسلح افواج کے مابین تعاون میں زیادہ سے زیادہ توسیع اور دونوں ملکوں کی سیکورٹی کی تقویت پر منتج ہوگا-
ترکی کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل حلوصی آکار نے بھی اس پریس کانفرنس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور مشترکہ سرحدوں پر سیکورٹی کی برقراری کے شعبے میں ایران اور ترکی کے درمیان دفاعی اور فوجی تعاون میں توسیع کی ضرورت پر زور دیا-
واضح رہے کہ ترکی کی مسلح افواج کے سربراہ ایک اعلی سطحی فوجی وفد کے ہمراہ اتوار اور پیر کی درمیانی رات تہران پہنچے تھے-