علاقے میں دہشت گردی کے ستون منہدم ہو گئے، صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا ہے کہ علاقے میں دہشت گردی کے اصلی ستون منہدم ہو گئے ہیں اور عالمی سامراج، بین الاقوامی صیہونیزم اور بڑی طاقتوں نے علاقے کی اقوام کے خلاف جو سازشیں تیار کی تھیں وہ سب ناکام ہو گئی ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے منگل کو تہران میں اکتیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے اپنے خطاب کے آغاز میں سرکار دوعالم حضرت محمد مصطفی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اور فرزند رسولۖ حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام کے ایام ولادت باسعادت اور ہفتہ وحدت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی اور کہا کہ علاقے میں دہشت گردی کا جڑ سے خاتمہ ہونے تک دہشت گردوں اور ان کے سبھی عوامل و محرکات کے خلاف جنگ جاری رہے گی-
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ استقامی محاذ کے جیالوں کا علاقے اور دنیا کے امن و سیکورٹی پر بڑا حق ہے- ان کا کہنا تھا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ایسے سبھی لوگ جو عالمی سطح پر امن و استحکام کے خواہاں ہیں دہشت گردی کے خلاف استقامتی محاذ کا شکریہ ادا کرنے کے بجائے اس محاذ کو کمزور کرنے اور اس کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں-
انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ القاعدہ کو کس نے بنایا اور وہ کون سی طاقتیں تھیں جنھوں نے افغانستان اور پاکستان میں دہشت گرد گروہ تیار کئے اور دہشت گردی کو پورے خطے میں ہوا دی-
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے صیہونی حکومت کے ساتھ علاقے کے بعض ملکوں کی جانب سے کھلے عام دوستی کے اعلان اور استقامتی محاذ سے دشمنی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام کے علما، دانشور اور نوجوان استقامتی محاذ کے ساتھ دشمنی کا یہ منصوبہ کامیاب نہیں ہونے دیں گے-
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ علاقے میں بڑی طاقتوں اور صیہونیزم کی سب سے بڑی سازش اور غداری یہ رہی ہے کہ انہوں نے علاقے کے ملکوں کی ترقی و پیشرفت اور تعمیر و خوشحالی کے مواقع کو نابود کیا ہے-
ان کا کہنا تھا کہ امریکیوں، عالمی سامراج اور صیہونیوں کو علاقے کی اقوام کے سامنے جواب دہ ہونا چاہئے کہ انہوں نے اس علاقے کے لوگوں کے فرزندوں اور نوجوانوں کا کیوں قتل عام کیا؟ انہوں نے کیوں تاریخی آثار اور تہذیبی ورثوں کو تباہ کیا اور علاقے کے ملکوں میں کس کے لئے تباہی و بربادی کی؟ یہ طاقتیں کیوں ہتھیار اور بم فراہم کر رہی ہیں تاکہ یمن کے عوام کا قتل عام کیا جائے؟ کیوں انہوں نے شمالی افریقہ میں سازشیں کیں اور ابھی بھی ان کی سازشیں جاری ہیں؟۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ نئی اسلامی تہذیب کے راستے پر گامزن ہونے کے لئے اتحاد واحد طریقہ ہے کہا کہ عالمی سامراج کے مقابلے میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا اتحاد کا سب سے بہترین نمونہ ہے-
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ شیعہ و سنی مسلمانوں میں کسی بھی طرح کا کوئی اختلاف نہیں ہے بلکہ شیعہ وسنی ایک ہی ہدف کے لئے دو راستے پر گامزن ہیں اور دونوں ہی توحید اور نبوت پر جا کر ختم ہوتے ہیں-
انہوں نے کہا کہ پوری تاریخ میں شیعہ و سنی بھائی بھائی رہے ہیں شیعہ و سنی مسلمانوں نے مل کر عراق میں سامراج کے خلاف جدوجہد کی، شیعہ وسنی مسلمانوں نے مل کر برصغیر میں انگریزوں کے خلاف تحریک چلائی اور شیعہ وسنی مسلمانوں نے متحد ہو کر افریقہ میں سامراجی طاقتوں کا مقابلہ کیا-
انہوں نے کہا کہ آج فلسطین کی آزادی کے لئے استقامت و پامردی بھی اتحاد کی بہترین مثال بن سکتی ہے اور سبھی اقوام کو چاہئے کہ وہ غاصبانہ قبضے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں متحد ہوں اور یہی وحدت کا عینی مفہوم ہے-
واضح رہے کہ اکتیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس منگل کو تہران میں شروع ہوئی ہے جس میں ایران اور دنیا کے مختلف ملکوں کے پانچ سو سے زائد مہمان شریک ہیں۔ یہ کانفرنس آئندہ سات دسمبر تک جاری رہے گی-