ایران: وحدت اسلامی کانفرنس آج 8 ستمبر سے شروع
عالمی فورم برائے تقریب مذاہب کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ ہمیں اسلامی ممالک اور علاقائی بھائی چارے پر توجہ دینی چاہیے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کو فخر ہےکہ وہ سلسلے میں سیاسی سفارتکاری انجام دے رہا ہے-
سحرنیوز/ایران: ایران پریس کے مطابق عالمی فورم برائے تقریب مذاہب کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام حمید شہریاری نے کہا کہ اسلامی اتحاد کی انتالیسویں بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد، پیغمبر اکرم (ص) کی ولادت با سعادت کے پندرہ سو سال پورا ہونے کی مناسبت سے کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہفتۂ وحدت کا اعلان امام خمینی (رہ) کی حکمت اور دور اندیشی کی یادگار ہے اور آپ کا یہ اعلان امت مسلمہ کو درپیش مشترکہ چیلنجوں کے مقابلے میں اتحاد و اتفاق کے تعلق سے گفتگو کو تقویت دینے میں اسلامی دنیا میں میڈیا کے کردار کو بیان کرنے کا بے مثال موقع فراہم کرتا ہے۔
عالمی فورم برائے تقریب مذاہب کے سیکرٹری جنرل نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ وحدت کا پہلا اثر یہ دیکھنے میں آیا کہ ہم ملک کے اندر دنیا کے لیے ایک آئيڈیل قائم کرنے میں کامیاب ہوئے، اور اس کامشاہدہ ہم نے بارہ روزہ جنگ میں کیا کہ جس جنگ میں شیعہ اور سنی کا اتحاد ایک افتخار تھا۔حجت الاسلام حمید شہریاری نے کہا کہ اس وحدت کا دوسرا اثر علاقائی سطح پر دیکھنے میں آيا۔ ہمیں اسلامی ممالک اور علاقائی بھائی چارے پر توجہ دینی چاہیے اور مسلمانوں کو اپنا بھائی سمجھنا چاہیے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کو اس سلسلے میں سیاسی سفارت کاری پر فخر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اتحاد کی تیسری جہت انسانیت ہے۔ انسانوں کی قدریں مشترک ہیں کہ جنہیں نہ صرف مسلمان بلکہ ہر انسان درک کرتاک ہے۔ انسانی کرامت و وقار انسانوں سے مخصوص ہے اور یہی مسئلہ فلسطین کےبارے میں عالمی اتفاق اور اتحاد کا باعث بنتا ہے۔
عالمی فورم برائے تقریب مذاہب کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ انسانی اتحاد اسلامی اتحاد سے بالاتر ہے، ہم فلسطین میں انسانی حقوق کا دفاع کر رہے ہیں۔ ہمارا مکتب ظلم سے مقابلے کا مکتب ہے۔ اگر کوئی معاشرہ ظالم پر انحصار کرے گا تو وہ اپنے لیے خود ہی جہنم بنائے گا۔ حجۃ الاسلام حمید شہریاری نے کہا کہ آج دنیا امریکہ کی یکطرفہ پالیسوں کے خلاف کھڑی ہے۔ ہندوستانی وزیر اعظم چینی صدر سے کہتے ہیں کہ کہ آج وقت آگیا ہے کہ ہاتھی ڈریگن کے ساتھ تعاون کریں۔ یوکرین میں مسلط کردہ جنگ سے روس دباؤ میں ہے، اور ہندوستان اور چین امریکہ کی طرف سے عائد کردہ ٹیرف سے دباؤ میں ہیں۔