ایرانی عوام چالیس سال سے امریکہ کا مقابلہ کر رہے ہیں
تہران کے خطیب جمعہ نے کہا ہے کہ ایران کے عوام پچھلے چالیس برس سے امریکہ سمیت تمام تسلط پسند طاقتوں کی ریشہ دوانیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں۔
آج تہران کی مرکزی نماز جمعہ مصلی امام خمینی میں حجت الاسلام و المسلمین محمد حسن ابوترابی فرد کی امامت میں ادا کی گئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں نمازیوں نے شرکت کی۔
حجت الاسلام و المسلمین محمد حسن ابوترابی فرد نے نماز جمعہ کے خطبوں میں علاقے اور دنیا کے سیاسی حالات کا جائزہ لیا اور امریکی صدر کی جانب سے ایٹمی معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی دھمکیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے عوام پچھلے چالیس برس سے تسلط پسند طاقتوں کے مد مقابل ڈٹے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ سمیت تسلط پسند طاقتیں پچھلے چالیس برس سے پابندیوں، سیاسی حربوں اور جنگیں مسلط کرا کے، اسلامی جمہوریہ ایران کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتی رہی ہیں لیکن انہیں اپنے مقاصد میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔
حجت الاسلام و المسلمین محمد حسن ابوترابی فرد نے امریکی کانگریس میں فرانسیسی صدر کے حالیہ خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکیوں نے آج تک ایران کے عوام کو صحیح طور پر سمجھنے کی کوشش نہیں کی ہے لیکن انھیں پتہ ہونا چاہیے کہ ایرانی عوام نے منہ زور اور جارح طاقتوں کا ہمیشہ ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور آئندہ بھی کریں گے۔
تہران کے خطیب جمعہ حجت الاسلام و المسلمین محمد حسن ابوترابی فرد نے کہا کہ امریکہ کے مخاصمانہ رویئے اور جامع ایٹمی معاہدے کے حوالے سے کی جانے والی بد عہدی کی وجہ سے ایرانی عوام اور حکام اس بات سے پوری طرح متفق ہیں کہ ایران کو شراکت داری کے لیے قابل اعتماد ملکوں کا انتخاب کرنا چاہیے۔
تہران کے خطیب جمعہ نے مغربی اور امریکی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تمہارے رویئے کو دیکھتے ہوئے ایران کے عوام اور حکام اس بات پر پوری طرح متفق ہیں کہ تسلط پسند طاقتوں اور خاص طور سے امریکہ پر ہرگز اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔
حجت الاسلام و المسلمین محمد حسن ابوترابی فرد نے کہا کہ ہماری اسٹریٹیجی اسلام اور قرآنی تعلیمات سے ماخوذ ہے اور ہم اسی بنیاد پر ملک و قوم کو آگے کی سمت لے جا رہے ہیں۔
تہران کے خطیب جمعہ نے ملکی معیشت کو تیل کی آمدنی سے الگ کرنے کی ضرورت پر وزر دیتے ہوئے کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی سفارشات کی روشنی میں معیشت کا تیل پر انحصار ختم اور آمدنی کے دوسرے ذرائع میں اضافہ کئے جانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے تیل کی قیمتوں کے تعین میں اثر انداز ہونے والے علاقائی اور عالمی سیاسی عوامل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر قومی معیشت اور بجٹ کو تیل کی آمدنی سے الگ کر دیا جائے تو ملکی معیشت کو عالمی منڈیوں میں آنے والے اتار چڑھاؤ کے اثرات سے بچایا جا سکتا ہے۔