یورپی یونین کھل کر امریکہ کی خود سرانہ پالیسیوں کی مذمت کرے، صدر ایران
صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی اور آسٹریا کے صدر الیگزینڈر وان ڈر بیلین نے جامع ایٹمی معاہدے کو دنیا یورپ اور ایران کے لئے بے انتہا اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور چند فریقی معاہدوں کے عالمی اصولوں کے منافی ہے۔
ویانا میں آسٹریا کے اپنے ہم منصب الیگزینڈر وان ڈر بیلین کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے واضح کیا کہ ایران صرف اسی صورت میں ایٹمی معاہدے کو باقی رکھے گا کہ اس معاہدے کے فوائد سے بھرپور استفادہ کر سکے۔
انھوں نے کہا کہ اگر معاہدے کے باقی ماندہ فریق ایرانی مفادات کے تحفظ کی لازمی ضمانت فراہم کریں تو ایران امریکہ کے بغیر بھی اس معاہدے کو باقی رکھنے کے لیے تیار ہے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ یک طرفہ اور خود سرانہ پالیسیوں کا دور ختم ہو چکا ہے اور کوئی ایک ملک، پوری دنیا کے ملکوں اور اقوام کے لیے فیصلے کرنے کا حق نہیں رکھتا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن و امان کا قیام علاقے کے ملکوں اور پوری دنیا کے حق میں بہتر ہے۔
صدر ایران نے آسٹریا کے حکام کے ساتھ مغربی ایشیا کے حالات اور دیگر مسائل کے بارے میں تبادلہ خیال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایران کے کردار، عراق اور شام کے عوام کی مدد، یمن کے عوام اور انسانی امداد بہم پہنچانے اور خطے میں امریکہ اور صیہونی حکومت کے تخریبی کردار کے بارے میں بھی بات چیت کی گئی۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے آسٹریا کی حکومت کی جانب سے ایرانی وفد کے پرتپاک خیر مقدم کی قدر دانی کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور آسٹریا کے عوام کے درمیان تعلقات تاریخی ہیں اور حالیہ عشروں کے دوران دونوں ملکوں کے تعلقات فروغ کی جانب گامزن رہے ہیں۔
آسٹریا کے صدر الیگزینڈر وان ڈر بیلین نے بھی اس موقع پر دونوں ملکوں کے دیرینہ تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آسٹریا اور ایران اپنے سیاسی تعلقات کی ایک سو ساٹھویں سالگرہ منا رہے ہیں اور ہمارے درمیان روابط تقریبا پانچ سو سال پر محیط ہیں۔
انھوں نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کو افسوسناک اور تہران کے خلاف پابندیوں کی بحالی کو انسانی حقوق کے منافی قرار دیا۔
درایں اثنا ویانا میں ایران آسٹریا کے اعلی سطحی وفود کے درمیان ملاقات کے موقع پر اپنے خطاب میں صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ یورپی یونین پوری صراحت کے ساتھ امریکہ کی خود سرانہ پالیسیوں کی مذمت کرے گی۔
صدر ایران نے کہا کہ یہ بات کسی بھی طور قابل قبول نہیں ہے کہ کسی ملک کا صدر، سرحدوں سے باہر مہم جوئی کا رجحان ظاہر کرے لہذا ساری دنیا کے ملکوں اور اقتدار اعلی اور تشخص کو محفوظ رکھنے کے لیے امریکی اقدمات کے مقابلے میں ڈٹ جانا چاہیے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ ایران کے عوام امریکہ کے غیر قانونی اقدامات کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں اور واشنگٹن کو اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے کہ وہ دنیا کے ساتھ تہران کے تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کرے۔
صدر ایران نے عراق اور شام کی قانونی حکومتوں کی درخواست پر دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں ان ملکوں کے ساتھ تعاون کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی، خطے اور پوری دنیا کے لیے بے انتہا خطرناک ہے جبکہ دہشت گردی کے خلاف ایران کے اقدامات، اس خطے اور دنیا کے لیے استحکام بخش اور سلامتی کا باعث بنے ہیں۔