Jul ۲۹, ۲۰۱۸ ۱۷:۳۵ Asia/Tehran
  • تارکین وطن کے خلاف ٹرمپ کی س‍خت گیر پالیسیاں

بین الاقوامی مخالفتوں کے باوجود امریکی صدر ٹرمپ امیگریشن اور تارکین وطن سے متعلق قوانین کو مزید سخت بنانے پر زور دے رہے ہیں۔

امریکی صدر ٹرمپ نے تارکین وطن کے خلاف اپنے تازہ ترین مخاصمانہ ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا ہے بعض مخالفتوں کی پروا کئے بغیر ویزا کے قوانین میں پائے جانے والے خلا کو پر کرنے کے لئے زیادہ سخت قوانین وضع کئے جائیں تاکہ امریکا میں غیر ملکی شہریوں کی طویل مدت موجودگی اور دیگر جرائم کو روکا جاسکے۔

امریکی صدر نے دعوی کیا کہ امیگریشن کے قوانین میں کچھ نقائص ہیں جن کا فائدہ اٹھا کر غیر ملکی شہری اور تارکین وطن امریکی شہریوں کو دھمکا رہے ہیں اور ان کے لئے خطرہ بنے ہوئے ہیں - ٹرمپ انتطامیہ جب سے برسراقتدار آئی ہے اس نے تارکین وطن کے بارے میں انتہائی سخت پالیسی اپنارکھی ہے اور سال دوہزار اٹھارہ میں اس نے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کرلی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اپنی زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے دوہزار سے زائد تارکین وطن بچوں کو ان کے والدین سے جدا کردیا جس پر امریکا اور پوری دنیا میں شدید احتجاج کیا گیا۔ تارکین وطن کے خلاف بنائی گئی ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں کے نتیجے میں ابھی تازہ ترین جو واقعات ہوئے ہیں ان میں ایک چھے سالہ معصوم بچی کے ساتھ غیر انسانی سلوک ہے اس بچی کو ریاست اریزونا کے حراستی کیمپ میں رکھا گیا اور پھر اس کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

امریکی کانگرس سے وابستہ نیوز ویب سائٹ ہل کی رپورٹ کے مطابق یہ چھے سالہ بچی گذشتہ چوبیس مئی کو اپنی ماں کے ساتھ ٹیکساس کی سرحد سے امریکا کے اندر داخل ہوئی لیکن امریکا کے اندر داخل ہوتے ہی ٹرمپ کی زیروٹالرنس کی پالیسی کے تحت اس  بچی کو اس کی ماں سے جدا کردیا گیا -۔

یہ رپورٹ ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب اس سے ایک دن پہلے ٹرمپ انتظامیہ نے دعوی کیا تھا کہ اس نے ڈھائی ہزار سے زائد بچوں کو جنھیں والدین سے جدا کردیا گیا تھا اب ان کے والدین کے پاس پہنچادیا گیا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے زیروٹالرنس کی پالیسی اپناکر انسانی حقوق کے مسلمہ قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور انہوں نے اپنی اس پالیسی کے تحت تارکین وطن بچوں کو زبردستی ان کے والدین سے جدا کرکے انہیں الگ جیلوں میں قید کردیا ہے۔

اقوام متحدہ نے بھی امریکی انتظامیہ کی غیر انسانی پالیسی اور اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے واشنگٹن کی اس پالیسی  پر سخت تشویش لاحق ہے۔ امریکا دنیا کا وہ واحد ملک ہے جس نے بچوں کے بنیادی حقوق کی حمایت سے متعلق بین الاقوامی متن کی منظوری نہیں دی ہے۔

ٹیگس