ہفتہ وحدت پوری دنیا کے مسلمانوں کی دل کی آواز
ایران سمیت پوری دنیا میں 12 سے 17 ربیع الاول کے ایام کو ہفتہ وحدت کے طور پر منایا جاتا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران کی صنعتی شریف یونیورسٹی میں کل رات شیعہ اور سنی سیاسی، مذہبی اور سماجی شخصیات اور طلباء و طالبات کی بڑی تعداد کی شرکت سے جشن میلاد حضرت محمد (ص) اور ہفتہ وحدت کے آغاز کی مناسبت سے ایک پر وقار تقریب منعقد ہوئی جس سے شیعہ اور سنی شخصیات اور پارلیمنٹ کے نمائندوں نے خطاب کیا۔
ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان کے گورنر احمد علی موہبتی نے اس پر وقار تقریب سے اپنے خطاب میں ہفتہ وحدت کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہفتہ وحدت ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ ہم اتحاد و اتفاق سے دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنائیں۔ اس موقع پر ایران کے شہر سراوان کے اہلسنت رکن اسمبلی ڈاکٹرباسط درازہی نے کہا کہ یہاں شیعہ اور سنی مسلمانوں کی موجودگی ہی وحدت و اتحاد کی علامت ہے اور ہم آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ اس اجلاس سے چابہار اور زاہدان کے اہلسنت رکن اسمبلی نے بھی خطاب کیا جبکہ اجلاس کے موقع پر ہمارے نمائندے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ایران خاص طور سے صوبہ سیستان و بلوچستان کی معروف سماجی و سیاسی شخصیت ڈاکٹرعادل مزاری نے کہا کہ بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) نے 12 سے 17 ربیع الاول کے ایام کو ہفتہ وحدت کا نام دے کرعملی طور پر شیعہ اور سنی مسلمانوں کے مابین اتحاد قائم کیا اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ ان ایام میں دنیا بھر کے مسلمان متفقہ طور پر12 سے 17 ربیع الاول تک جشن میلاد رسول اکرم (ص) مناتے ہیں۔
واضح رہے کہ حضرت امام خمینیؒ کے ہفتہ وحدت منانے کے اقدام کو پوری دنیا میں مسلمانوں نے سراہا اور انہیں یوں محسوس ہوا کہ جیسے ان کے دل کی بات کہی گئی ہے، لہٰذا اب پوری دنیا میں ہفتہ بھر بلکہ اس سے بھی زیادہ میلاد مصطفیٰ (ص) کی مناسبت سے جلوس نکلتے ہیں، محفلیں منعقد ہوتی ہیں، نعتیں فضاﺅں میں گونجتی رہتی ہیں، سیمینار منعقد ہوتے ہیں، کانفرنسوں کا انعقاد کیا جاتا ہے اور نعتیہ مشاعرے منعقد ہوتے ہیں۔ یوں شعر و سخن کے ذریعے، ادب و نثر کے ذریعے اور خطاب و تقریر کے ذریعے نبی پاک سے اظہار محبت و عقیدت کے سلسلے جاری رہتے ہیں ۔