May ۰۷, ۲۰۱۹ ۱۵:۳۶ Asia/Tehran
  •  جان بولٹن کا بیان نفسیاتی جنگ کا فرسودہ حربہ ہے،  ایران

ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے ترجمان نے امریکی بحری بیڑہ اور بمبار طیارے خلیج فارس روانہ کئے جانے کے بارے میں امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جان بولٹن فوجی و سیکورٹی مسائل کے ادراک سے قاصر ہیں اور ان کا بیان بیشتر ان کی خودنمائی کا آئینہ دار ہے۔

 امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے ایران کے خلاف امریکہ کی دشمنانہ پالیسیوں پر زور دیتے ہوئے امریکی بحری بیڑہ اور بمبار طیارے خلیج فارس روانہ کئے جانے کی خبر دی ہے۔

ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے ترجمان کیوان خسروی نے کہا ہے کہ ایران کی مسلح افواج کی گہری معلومات کے مطابق امریکہ کا بحری بیڑہ اکّیس روز قبل بحیرہ روم میں داخل ہوا ہے اور جان بولٹن کا بیان نفسیاتی جنگ کے لئے ایک پرانے اور گھسے پٹے مہرے سے استفادہ کئے جانے کے مترادف ہے۔

انھوں نے علاقائی بحرانوں کے مقابلے میں امریکی فوج کی مسلسل شکست و ناکامی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا بعید معلوم ہوتا ہے کہ امریکی فوجی کمانڈر، ایران کی مسلح افواج کی ثابت شدہ توانائیوں کو آزمانے کی کوشش کریں گے۔

رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر بریگیڈیئر جنرل دہقان نے بھی ابراہم لنکن بحری بیڑے کی روانگی کے بارے میں امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر کے بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ فوج اور فوجی وسائل کی منتقلی کا عمل جنگ کی تیاری ہے۔

انھوں نے کہا کہ امریکی، صیہونی اور اسی طرح سعودی، عام حالات کا رخ کچھ اس طرح سے موڑنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ گویا علاقے کو بدترین بحران کا سامنا ہے جبکہ وہ خود بھی سمجھتے ہیں کہ اس قسم کے بحران کی صورت میں اگر کوئی کچھ شروع کرتا ہے تو اس کی آگ کسی خاص مقام یا علاقے تک محدود نہیں رہے گی۔

رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر نے کہا کہ امریکی، ایران کے خلاف کوئی بھی فوجی اقدام کرنے کی جرآت نہیں کر سکتے۔

بریگیڈیئر جنرل دہقان نے کہا کہ امریکی اگر ہمہ جہتی وسیع جنگ کرنا چاہتے ہیں تو، نہ تو علاقہ اسے تحمل کرنے کی توانائی رکھتا ہے اور نہ ہی امریکی اس بات پر قادر ہیں کہ عالمی رائے عامہ کو اس بات پر راضی کر سکیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف کوئی فوجی قدم اٹھایا جا سکے۔

ٹیگس