راہل گاندھی نے مودی حکومت سے پوچھے تین اہم سوال! چیف جسٹس آف انڈیا (CJI) کو الیکشن کمیشن کے انتخابی پینل سے کیوں ہٹایا گیا؟
کانگریس کے سینئر لیڈر اور لوک سبھا میں قائدِ حزبِ اختلاف راہل گاندھی نے بدھ کو حکومت اور الیکشن کمیشن پر سخت حملہ بولتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے عوام یہ جاننا چاہتے ہیں کہ آخر چیف جسٹس آف انڈیا کو الیکشن کمیشن سے متعلق افسران کے تقرر کی کمیٹی سے کیوں ہٹا دیا گیا۔ راہل گاندھی نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں تین ضروری اور سیدھے سوال اٹھائے جنہوں نے سیاسی ماحول میں نئی گرما گرمی پیدا کر دی ہے۔
سحرنیوز/ہندوستان: ہندوستان کے حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی نے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن کے سلسلے میں سی جے آئی کو تشکیل شدہ سلیکشن کمیٹی سے کیوں الگ کیا گیا؟ 2024 کے عام انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن کو تقریباً مکمل قانونی تحفظ دینے کی کیا ضرورت پیش آئی؟ اور سب سے اہم بات یہ کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کو 45 دن میں تلف کرنے کی اتنی جلدی کیوں دکھائی گئی؟
راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ ان تمام اقدامات کے پیچھے ایک ہی منطق دکھائی دیتی ہے، الیکشن کمیشن کو ووٹ چوری کا اوزار بنایا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق انتخابی نظام میں شفافیت اور جواب دہی کو کمزور کیا جا رہا ہے، تاکہ حکمران جماعت کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔ اس سے قبل منگل کو لوک سبھا میں انتخابی اصلاحات پر بحث کے دوران بھی راہل گاندھی نے حکومت پر سخت تنقید کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ووٹ چوری کے ذریعے آئیڈیا آف انڈیا کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2023 کے انتخابی قانون نے الیکشن کمیشن کو ایسی طاقت دے دی ہے کہ وہ جو چاہے کر سکتا ہے اور اس قانون کے تحت انتخابی کمیشن کی تشکیل والی کمیٹی سے چیف جسٹس کو باہر نکالنا شفافیت کے برعکس ہے۔
ہمیں فالو کریں:
Followus: Facebook, X, instagram, tiktok whatsapp channel
راہل گاندھی نے انتباہ دیا کہ اگر کانگریس کی حکومت بنتی ہے تو اس قانون میں پچھلی تاریخ سے تبدیلیاں کی جائیں گی اور اس کے تحت کی گئی تقرریوں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ 2023 کے قانون کے مطابق تین رکنی سلیکشن کمیٹی میں وزیر اعظم، لوک سبھا میں قائدِ حزبِ اختلاف اور ایک مرکزی وزیر شامل ہوتا ہے، جس کے سبب عدلیہ کی نمائندگی ختم ہو گئی ہے۔