جوہری معاہدے کے فریقوں کو ایران کا 60 دن کا الٹی میٹم
اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل نے آج بدھ کے روز جوہری معاہدے میں شامل ممالک کو خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج 8 مئی 2019 سے ایران، جوہری معاہدے کی شق نمبر 26 اور 36 کے تحت جو اقدامات کرنے کا پابند تھا ان میں سے بعض پر عملدرآمد کو روک رہا ہے.
اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل نے آج اپنے بیان میں کہا کہ امریکہ کی غیرقانونی علیحدگی سے ایک سال گزر گیا اور اسی دوران ایران نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیگر فریقین کو اس نقصان کا ازالہ کرنے کا کافی وقت دیا۔ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے میں شامل دیگر فریقوں کو 60 دن کا وقت دیا جاتا ہے تا کہ وہ تیل اور بینکاری لین دین کے علاوہ دیگر شعبوں سے متعلق ایران کے ساتھ کئے گئے وعدوں پر عمل کریں.بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر جوہری معاہدے کے فریقین اپنے وعدوں پر من و عن عمل کریں تو ایران بھی روکے جانے والے اقدامات کو پھر سے بحال کرے گا بصورت دیگر اگلے مرحلوں میں اپنے دیگر وعدوں پر عمل نہ کرنے کا فیصلہ کرے گا.
اس بیان کے مطابق ایران موجودہ صورتحال میں ہیوی واٹر اور یورنیم کی افزودگی کے ذخائر کی نگہداری سے متعلق اپنے وعدوں کی پاسداری نہیں کرے گا۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے بیان میں آیا ہے کہ ایران جوہری معاہدے کے باقی رہنے والے ارکان کے ساتھ گفتگو کے سلسلے کو جاری رکھنے کیلئے تیار ہے تاہم ہر قسم کے غیر ذمہ دارانہ اقدام من جملہ ایران کے کیس کو سلامتی کونسل میں بھیجنے یا مزید پابندیوں کی صورت میں سخت رد عمل سامنے آئے گا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایران جوہری معاہدے سے امریکہ کی یکطرفہ علیحدگی کے ایک سال مکمل ہونے کے بعد بھی عالمی جوہری توانائی ادارہ اپنی 14 رپورٹس میں اس معاہدے سے متعلق اسلامی جمہوریہ ایران کی شفاف کارکردگی کی تصدیق کرچکا ہے.