Jul ۱۰, ۲۰۱۹ ۱۴:۳۱ Asia/Tehran
  • برطانیہ نے بحری بدامنی کا آغاز کیا ہے، صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی

صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے ایرانی تیل بردار بحری جہاز کو روکے جانے کے برطانوی اقدام کو انتہائی بچکانہ حرکت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ والوں نے بحری بدامنی کا آغاز کیا ہے اور انہیں اس کے نتائج کو اچھی سمجھ لینا چاہئے۔

بدھ کو کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ برطانیہ نے ایران کے تیل بردار بحری جہاز کو ٹیم بی کے کہنے پر روکا ہے۔
ٹیم بی سے صدر ایران کا اشارہ صیہونی حکومت کے وزیراعظم بن یامین نتیتن یاہو، سعودی ولی عہد بن سلمان، متحدہ عرب امارات کے ولی عہد بن زائد اور قومی سلامتی کے متعلق امریکی صدر کے مشیر بولٹن کی جانب ہے جو مسلسل ایران کے خلاف اشتعال انگیز اقدامات میں مصروف ہیں۔
صدر ایران نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ آبنائے جبل طارق پر برطانیہ کا تسلط غیر قانونی ہے  اور ایرانی بحری جہاز کو روکا جانا عالمی قوانین اور ضابطوں کے منافی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ دنیا میں جہاز رانی کے تحفظ کے لیے سب کو مل کر کوشش کرنا چاہیے کیونکہ ایسے اقدامات کا اعادہ دنیا میں بدامنی کا سبب بنے گا جو کسی کے فائدے میں نہیں۔
صدرمملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے ایران کے ایٹمی اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس بلانے کی امریکی درخواست کو انتہائی مضحکہ خیز قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکام ایک جانب ایٹمی معاہدے کو برا اور وحشتناک قرار دیتے ہیں کسی بھی معقول وجہ کے بغیر اس سے علیحدہ ہوجاتے ہیں اور دوسری جانب ایران ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کی سطح میں کمی کرتا ہے تو، تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔
صدر ایران نے کہا کہ میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ایران کے تمام تر اقدامات ایٹمی معاہدے کے مطابق ہیں، ہم یورپ کو چودہ ماہ کا وقت دے چکے ہیں اور اب بھی ہم نے مزید دو ماہ کا وقت دیا ہے۔ انہوں نے تاکید کی ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کی سطح میں کمی کا سلسلہ بدستور جاری رہے گا۔
صدر ایران نے استفسار کیا کہ یورینیم کی افزدگی جسے ہزاروں پرامن مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے کیسے ایران کے لیے برا اور دوسروں کے اچھا عمل ہے ؟
قابل ذکر ہے کہ سات جولائی سے ایران نے ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کی سطح میں کمی کے دوسرے مرحلے کا آغاز کر دیا جس کے تحت یورینیم کی افرودگی، تین اعشاریہ چھے سات فی صد سے بڑھا کر ساڑھے چار فی صد کر دی گئی ہے۔
ایران نے گزشتے ہفتے ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کی سطح میں کمی کے پہلے مرحلے کا آغا کیا تھا جس کے بعد ایران میں افزودہ یورینیم کا ذخیرہ تین سو کلوگرام سے تجاوز کر گیا ہے۔
ایران نے ایٹمی معاہدے کے تحت یورپ کو تجارتی و مالیاتی لین دین اور ایرانی تیل کی فروخت کو یقینی بنائے جانے کے وعدوں پر عملدرآمد کے لیے ساٹھ روز کی مہلت دی تھی اور کہا تھا ال بصورت دیگر ایران ایٹمی معاہدے پر عملدآمد کی سطح میں مزید کمی کر دے گا۔
ایران نے واضح کر دیا ہے کہ اس  کے تمام تر اقدامات اس صورتحال پر ردعمل ہے جو امریکہ نے ایٹمی معاہدے کے حوالے سے پیدا کر رکھی ہے۔

ٹیگس