ایران نے ننگرہار دہشتگردانہ حملے کی مذمت کی
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ننگرہار کی مسجد میں نماز جمعہ کے دوران ہونے والے دھماکے کی جس میں متعدد نمازی جاں بحق اور زخمی ہوئے مذمت کی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے جاں بحق ہونے والوں کے اہلخانہ،افغاستان کی حکومت اور عوام سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
سید عباس موسوی نے کہا کہ نہتے نمازیوں کو نماز کے دوران دہشتگردانہ حملے کا نشانہ بنانے کا مقصد شیطانی عزائم کی تکمیل اور مسلمانوں کے مابین فرقہ واریت کو ہوا دینا اور افغانستان میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔
افغانستان میں نماز جمعہ کے دوران ایک مسجد پر مارٹر گولوں سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 62 نمازی جاں بحق اور 60 زخمی ہوگئےجن میں سے 9 کی حالت نازک ہے۔
مسجد کی چھت پر مارٹر گولے برسانے کی وجہ سے دھماکے ہوئے جس سے مسجد کے شیشے ٹوٹ گئے اور عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔
ننگرہار پولیس چیف کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں، مسجد پر دو مارٹر گولے داغے گئے ہیں۔ طالبان سمیت کسی بھی شدت پسند تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
واضح رہے کہ افغان طالبان اور امریکا کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات کو صدر ٹرمپ نے آخری مراحل میں اچانک ختم کردیا تھا جس کے بعد سے افغانستان میں حملوں میں شدت آئی ہے جب کہ تاحال صدارتی الیکشن کے نتائج کا بھی اعلان نہیں کیا گیا۔