نجف اشرف میں شرپسندوں کا ایرانی قونصل خانے پر حملہ
عراقی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق کل رات چند شرپسندوں نےنجف اشرف میں ایرانی قونصل خانے پر حملہ کر دیا۔
عراقی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اقتصادی صورتحال سے ناراض احتجاجیوں کے روپ میں چند شرپسندوں نے عراق کے شہر نجف اشرف میں ایرانی قونصل خانے پر حملہ کیا اور اس کے بعض حصوں کو آگ لگا دی۔ اس موقع پر ایرانی قونصل خانے کی حفاظت پر مامور سکیورٹی فورسز اور شرپسندوں کے مابین جھڑپیں بھی ہوئیں۔ ایرانی قونصل خانے پر شرپسندوں نے حملہ ایسے میں کیا کہ یہاں پہلے سےکرفیو کا نفاذ تھا۔ اس سے قبل کربلا اور بصرہ میں بھی ایرانی قونصل خانوں پر شرپسندوں نے حملے کئے تھے۔
عراق میں بد امنی پھیلانے والوں کو جنوبی خلیج فارس کے بعض عرب ملکوں کے سفارتخانوں سے مالی امداد دی جاتی ہے۔
تاہم اس ہنگامہ آرائی میں ایرانی قونصل خانے کے عملے کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا۔
عراق میں معاشی مسائل کے حل، بدعنوانی دور کرنے اور ملک کے سیاسی ڈھانچے میں ضروری اصلاحات کے مطالبات کے تحت عوام کے پر امن مظاہروں کی آڑ میں امریکا، اسرائیل اور ان کے اتحادی علاقے کی بعض رجعت پسند حکومتوں سے وابستہ عناصر اس قسم کے واقعات میں ملوث ہیں۔
عراقی حکام پہلے ہی خبردار کرچکے ہیں کہ بعض خفیہ عناصر ایران اور عراق کے دوستانہ روابط کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔ عراقی حکام کا کہنا ہے کہ یہ عناصر، داعش کے خلاف جنگ میں عراق کے ساتھ ایران کے تعاون سے نالاں ہیں اور عراق کی حکومت اور عوام سے داعش کی شکست کا بدلہ لیناچاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران نا معلوم مسلح افراد نے مختلف عراقی شہروں میں عوام کے مظاہروں کی آڑ میں سرکاری مراکز اور سیکورٹی دستوں پر بھی حملے کئے ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ عراقی عوام نے چند روز قبل پورے ملک میں مظاہرے کرکے، بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کی ہدایات اور رہنمائیوں کی قدردانی کی اور مظاہروں کو تشدد میں تبدیل کرنے کی اغیار کی کوششوں کی مذمت کی۔
مظاہرین نے سیکورٹی اہلکاروں پر حملہ کرنے والوں کو بیرونی طاقتوں کا ایجنٹ قرار دیا اور تشدد کی مذمت کی۔
اس دوران تحریک عصائب اہل حق کے سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ امریکا، متحدہ عرب امارات اور صیہونی حکومت سے وابستہ عناصر عراق میں بدامنی اور بلوا پھیلانا چاہتے ہیں۔
عراق کی تحریک عصائب اہل حق کے سربراہ قیس خزعلی نے العراقیہ ٹی وی سے انٹرویو میں کہا ہے کہ بدامنی اور تشدد کے حالیہ واقعات میں بیرونی طاقتوں کی مداخلت کے ثبوت ملے ہیں۔انھوں نے کہا کہ عوامی رضا کار فورس الحشد الشعبی کے خلاف سازش کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور صیہونی حکومت سے وابستہ عناصر تمام مشکلات و مسائل کی ذمہ داری الحشد الشعبی کے سر ڈالنے کی سازش پر عمل کر رہے ہیں۔
اس دوران بصرہ پولیس کے سربراہ نے بھی اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات عراق میں بدامنی اور عدم استحکام پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ بغداد، بصرہ، کربلائے معلی اور بعض دیگر صوبوں میں عوام بے روزگاری، بدعنوانی، اقتصادی بدحالی اور صحت عامہ نیز دیگر عمومی خدمات کی صورتحال مناسب نہ ہونے کے خلاف مظاہرے کررہے ہیں ۔
اس دوران اغیار سے وابستہ عناصر نے بعض شہروں میں عوام کے پر امن مظاہروں کی آڑ میں تخریبی کارروائیاں انجام دیں، حکومتی اور عوامی املاک کو نقصان پہنچایا اور مظاہرین نیز سیکورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کرکے عوام کے پرامن مظاہروں کو تشدد اور بلوے میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جس کے دوران بہت سے افراد جاں بحق اور زخمی ہوگئے۔