یو این ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کو ایران کا جواب
اسلامی جمہوریہ ایران کی عدلیہ کی اعلی کونسل برائے انسانی حقوق نے ملک میں حالیہ بدامنی سے متعلق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسان حقوق کے بیان کا جواب دے دیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی کونسل برائے انسانی حقوق نے ایک بیان میں کہا ہے کہ واضح ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، احتجاج کو عوام کا حق جانتا ہے اور پُرامن احتجاج کو بھی باضابطہ طور پر تسلیم کرتا ہے اور اس حوالے سے ایران میں واضح قوانین و ضوابط بھی موجود ہیں لیکن ملک میں حالیہ بدامنی میں ملوث شرپسند افراد اور وہ جو امریکہ اور اس کے آلہ کاروں کے حمایت یافتہ ہیں اور مسلح کارروائیوں کے ذریعے نہتے لوگوں کا قتل عام کرنے سمیت عوامی املاک، بینکوں اور دیگر سرکاری عمارتوں کو نذر آتش کرنے میں ملوث ہیں وہ عام عوام سے ہٹ کر ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کیلئے پُرعزم ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ اپنے شہریوں اور عالمی برادری سے کیے گئے وعدوں اور ذمہ داریوں کو نبھایا ہے۔
ایران نے گزشتہ 40 سالوں سے اب تک اپنے عوام کی حمایت سے ملک کیخلاف متعدد جارحیتوں اور بغیر بیرونی دباؤ کے سامنے مزاحمت کیا ہے اور کرتا رہے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ نے وسیع اور ظالمانہ پابندیوں کے ذریعے ایرانی عوام کو نشانہ بنایا ہے او اس کا یہ اقدام انسانی حقوق کی عالمی اقدار کو نقصان پہنچاتا ہے کیونکہ ایران مخالف امریکی پابندیوں نے ایران میں خواتین، بچوں، بوڑھوں اور جن کو طبی، صحت اور ادویات کی خدمات کی اشد ضرورت ہے، کو نشانہ بنایا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے ترجمان سے توقع کی جارہی تھی کہ کوئی بھی موقف اپنانے سے پہلے امریکی حکام بالخصوص امریکی وزیر خارجہ کی جانب سے ایران میں حالیہ احتجاج کو بدامنی اور کشیدگی میں تبدیل کرنے کی کوششوں اور ان کی واضح مداخلتوں کی مذمت کرے۔