شہید زندہ کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، انتقام ضرور لیا جائے گا - تعزیتی پیغامات
شام اور عراق میں داعش کی نام نہاد خلافت کو ختم کرنے والے اور داعش کے بغداد اور عراق کی جانب بڑھتے ہوئے قدموں کو زنجیر سے جکڑنے والے جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت سے صرف ایران ہی نہیں بلکہ شام اور عراق سمیت دہشت گردوں کے خلاف مزاحمت کرنے والے اور حریت پسند رنج و الم میں مبتلا ہیں۔
اس عظیم جنرل کی شہادت کے بعد ایران میں تین دنوں کے سوگ کا اعلان کیا گیا جبکہ ایران، عراق، شام اور لبنان سمیت دنیا کے متعدد ممالک کے حکام کی جانب سے تعذیتی پیغامات ارسال کئے گئے۔
رہبرانقلاب اسلامی کے تعذیتی پیغام میں آیا ہے کہ اسلام کے عظیم، باعث فخر اور مایۂ ناز کمانڈر عالم ملکوت کی جانب پرواز کر گئے۔ گزشتہ شب شہدا کی پاکیزہ ارواح نے قاسم سلیمانی کی پاکیزہ روح کو اپنی آغوش میں لیا۔ دنیا کے شیطانوں اور شرپسندوں کے مقابلے میں برسوں کی مخلصانہ اور شجاعانہ جد و جہد اور راہ خدا میں شہید ہونے کی ان کی آرزو رنگ لائی اور سلیمانی کو اس بلند و بالا مقام سے ہمکنار کیا اور ان کا خون بشریت کے شقی ترین افراد کے ہاتھوں زمین پر بہا دیا گیا۔
میں اس عظیم شہادت پر حضرت امام زمانہ ارواحنا فداہ اور خود شہید کی روح کی خدمت میں مبارکباد پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ایرانی عوام کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں۔
وہ مکتب اسلام اور مکتب خمینی کے ہاتھوں پروان چڑھنے والوں میں ایک نمایاں چہرہ تھے جنہوں نے اپنی تمام تر عمر راہ خدا میں جہاد کرتے ہوئے گزاری۔
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے امریکا کی بزدلانہ جرائم پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بزدلانہ کاروائی، علاقے میں امریکا کی ناتوانی اور بوکھلاہٹ کا واضح ثبوت ہے۔ انہوں نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ بے شک عظیم ایرانی قوم اور علاقے کے دیگر حریت پسند ممالک کے عوام، امریکا کے اس وحشیانہ جرائم کا انتقام لیں گے۔
صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے تعزیتی پیغام میں آیا ہے کہ امریکا کے اس جرائم کی وجہ سے ایرانی اور علاقائی قوموں میں امریکا کے نفرت میں اضافہ ہوگا اور اس کے سیاہ کارناموں میں ایک باب اور اضافہ ہو گیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے میجر جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اپنی دہشت گردانہ اور بدمعاش مہم جوئی کے تمام نتائج کا ذمہ دارہوگا۔
ایران کے وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے حملے میں جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت ایک انتہائی خطرناک اوراحمقانہ حرکت ہے، امریکہ اپنی بدمعاش مہم جوئی کے تمام نتائج کی ذمہ داری خود برداشت کرے گا۔ امریکہ عالمی دہشت گردی کا حامی ملک ہے جس نے داعش، النصرہ ،القاعدہ جیسی دہشت گرد تنظیموں کیخلاف جراتمندانہ کارروائی کرنے والی فورس کے سربراہ کو شہید کرکے ثابت کردیا کہ امریکہ عالمی دہشت گرد تنظیموں کا اصلی حامی اور ان کی پشتپناہی کررہا ہے۔ امریکہ کو اپنی بد معاش مہم جوئی کا تاوان ادا کرنا پڑےگا اور اس کی مہم جوئی کے تمام نتائج کی ذمہ داری خود امریکہ پر عائد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت دنیا اور علاقے میں زیادہ سے زیادہ استقامت و مزاحمت کا باعث بنے گا۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سینئر کمانڈر جنرل محسن رضائی نے کہا کہ ہم امریکا سے سخت انتقام لیں گے۔
ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورای اسلامی کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا کہ امریکا نے ایک ریاستی دہشت گردی کا ارتکاب کرتے ہوئے خود ہی اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
ایران کے وزیر دفاع نے بھی جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت پر تعزیتی پیغام میں کہا کہ اس واضح جرم کا انتقام ضرور لیا جائے گا۔ وزیر دفاع بریگیڈیر جنرل امیر حاتمی نے کہا کہ بے شک اس وحشیانہ جرائم کا جو امریکا کے سیاہ اور دہشت گردانہ کارناموں اور علاقے نیز امریکا میں اس کے دہشت گردانہ اقدامات میں ایک اور باب کا اضافہ ہو گیا ہے، منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
ایران کی مسلح افواج نے ایک بیان جاری کرکے جنرل قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کی شہادت پر تعزیتی پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اس وحشیانہ اقدام کا حکم جاری کرنے والوں اور ذمہ داروں کو سخت جوابی کاروائی کے لئے تیار رہنا چاہئے۔
مرد مجاہد میجر جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت پر تہران میں امریکی مفادات کے محافظ کی حیثیت سے سوئٹزرلینڈ کے سفیر کو بطور احتجاج وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا ۔
ایران کی انٹلیجنس کی وزارت نے بھی ایک بیان جاری کرکے تاکید کی ہے کہ امریکی دہشت گردوں کو ان کے کئے کی سزا ضرور ملے گی ۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی جانب سے جاری بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ بغداد میں قدس بریگیڈ کے کمانڈر اور دیگر کمانڈروں کی شہادت کا مجرموں سے انتقام ضرور لیا جائے۔
ادھر لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی رضاکار فورس کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المنہدس کی شہادت پر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی کے قاتلوں سے انتقام لیا جائے گا اور اس کی ذمہ داری سبھی مزاحمت کاروں کی ہے۔
دوسری جانب عراق کی اہم شخصیات اور حکام نے بھی اس جرائم کو امریکا کی گندی شیطنت سے تعبیر کیا۔ رضاکار فورس کے سینئر کمانڈر ہادی العامری نے تاکید کی کہ تمام عراقیوں کو امریکی فوجیوں کے انخلاء کے لئے متحد ہو جانا چاہئے کیونکہ عراق میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کا نتیجہ مزید خونریزی کے علاوہ کچھ اور برآمد نہيں ہوگا۔
عراق کے اعلی دینی مرجع آیت اللہ سیستانی نے بغداد ايئر پورٹ کے قریبی میجر جنرل قاسم سلیمانی اور ابو مہدی مہندس پر امریکی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ عراقی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کررہا ہے۔
آیت اللہ سیستانی کے بیان میں آیا ہے کہ عراقی حکومت امریکہ کو عراقی قوانین نقض کرنے کی اجازت نہ دیں اور عراقی سرزمین کو امریکہ کے نجس اور منحوس وجود سے پاک کرنے کی کوشش کریں ۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ نے عراقی عوام کے امن و سلامتی کو نشانہ بنا رکھا ہے اور وہ خطے میں عدم استحکام پیدا کررہا ہے۔
عراقی صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی رضاکار فورس کے کمانڈر کی شہادت کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ نے بھی اس موقع پر اپنے بیان میں امریکا کی اس سیاہ کرتوت کی مذمت کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی اورعراقی ڈپٹی کمانڈر کو شہید کرکے امریکا بہت پشیمان ہوگا۔
روس کی وزارت خارجہ نے بھی جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کی مذمت کرتے ہوئے ایرانی حکومت اور قوم کو تعزیت پیش کی ہے۔ روس کی پارلیمنٹ کی خارجہ پالیسی کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ جلد ہی ایران، امریکا کو منہ توڑ جواب دے گا۔
ادھر سویڈن کے سابق وزیر اعظم کارل بیلٹ نے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کو امریکا کی سفارتکاری کے لئے دھچکا قرار دیا ہے۔
جرمن میڈیا نے اپنی ایک رپورٹ میں ٹرمپ کے حکم پر جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کو ایران کی جانب سے ناقابل تلافی جوابی کاروائی کا مقدمہ قرار دیا اور تاکید کی کہ ٹرمپ اس طرح کی پالیسی سے خطرناک راستے کی جانب بڑھ رہے ہیں اور راستے سے پلٹنا ان کے لئے ناممکن ہوگا۔
امریکا کے ایک سینئر سینیٹر کرس مرفی نے جنرل قاسم سلیمانی پر حملے کے بارے میں پنٹاگن کی جانب سے پیش کئے گئے جواز کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکا کے دشمن تھے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا امریکا نے کانگریس کی اجازت کے بغیر ایران کے اس کمانڈر کو قتل کرکے علاقے میں نئی جنگ کا آغاز نہیں کیا۔