ایران و عراق کو مل کر امریکہ کا مقابلہ کرنا ہوگا، صدر حسن روحانی
Jan ۰۶, ۲۰۲۰ ۱۳:۵۹ Asia/Tehran
صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے امریکہ کے جارحانہ اور مداخلت پسندانہ اقدامات کا ڈٹ کا مقابلہ کیے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اپنے عراقی ہم منصب برھم صالح سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ایران اور عراق کو امریکہ کے جارحانہ اور مداخلت پسندانہ اقدامات کا مل کر مقابلہ کرنا ہوگا۔
صدر حسن روحانی نے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق عراقی پارلیمنٹ کی تازہ قرار داد کو اہم قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ استقامتی محاذ کے کمانڈروں کا خون خطے میں ٹھوس تبدیلیوں کا باعث بنے گا۔
ایران کے صدر نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران اور عراق کی حکومت اور عوام ہمیشہ کی طرح ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ رہیں گے ۔ ا نہوں نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی نے ایران اور عراق نیز خطے کی سلامتی کے لیے بے پنا خدمات انجام دی ہیں۔صدر کا کہنا تھا کہ اگر جنرل قاسم سلیمانی نے داعش کے حملے کی رات ایثار و مجاہدت کا مظاہرہ نہ کیا ہوتا تو یقینا اربیل سقوط کر جاتا۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے عراق کی اعلی دینی مرجعیت کے موقف نیز رہبر انقلاب اسلامی کے نام آیت اللہ العظمی سیستانی کے تعزیتی پیغام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس پیغام سے واضح ہوگیا ہے کہ عظیم رہنماؤں کی حمایت کے سائے میں سخت اور دشوار مراحل کو آسانی کے ساتھ طے کیا جاسکتا ہے۔
عراق کے صدر برھم صالح نے بھی اس موقع پر ایران کی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی عوامی رضاکار فورس کے سربراہ جنرل ابومہدی المہندس اور ان کے دیگر رفقا کی شہادت کو دونوں ملکوں کے عوام کے لیے انتہائی عظیم غم قرار قرار دیا۔
انہوں نے امریکی اقدام کو مجرمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت خطہ دشوار صورتحال سے دوچار ہے اور ہمیں بڑے فتنے کا سامنا ہے۔برھم صالح نے ایران اور عراق کے عوام کے درمیان پائے جانے والے دیرینہ اور تاریخی رشتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بلا شبہہ دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان پائی جانے والی یہ دوستی خطے کی سلامتی اور استحکام میں اہم ثابت ہوگی۔