قم میں شہدائے استقامت کے جلوس جنازہ میں عوام کا بحر بیکراں
قم میں عالم اسلام کے عظیم جرنیل، جنرل شہید قاسم سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کی نماز جنازہ میں لاکھوں افراد نے شرکت کی اور شہیدوں کے مشن کی پاسداری کا عہد کیا ہے۔
تہران میں شہدائے محاذ استقامت کی عظیم الشان تشییع جنازہ کے بعد ان کے جنازے ہیلی کاپٹر کے ذریعے قم منتقل کیے گئے جہاں بارگاہ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا میں نمازہ جنازہ ادا کی گئی۔
آیت اللہ سبحانی کی اقتدا میں ادا کی جانے والی نماز جنازہ میں دیگر مراجعین کرام بھی موجود تھے۔
بعد ازاں شہدا کے جنازوں کو جلوس کی شکل میں امام زمانہ عجلہ اللہ تعالی فرجہ الشریف سے منصوب مسجد جمکران لے جایا گیا۔ تہران کی مانند قم میں شہدائے استقامت کے جلوس جنازہ میں لاکھوں افراد نے شرکت جس میں قم میں ہندوستانی، پاکستانی اور دوسرے ملکوں کے ہزاروں طلبہ بھی شامل تھے۔
اس موقع پر بارگاہ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا اور مسجد جمکران جانے والی تمام شاہراہیں اور سڑکیں سوگواروں اور عزارداوں سے لبریز تھیں اور لوگ سینہ کوبی کرتے ہوئے شہدائے استقامت سے اپنی والہانہ عقیدت و محبت کا اظہار کر رہے تھے۔ جلوس جنازہ میں شریک سوگوار رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای، شہدا اور انکی راہ سے اپنی وفادار کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ انتقام انتقام کے نعرے بلند کر رہے تھے۔
جنرل قاسم سلیمانی کے ایک مجاہد ساتھی، شہید مظفری نیا کو بارگاہ حضرت معصومہ سلام اللہ سے متصل بقعہ الشہدا میں سپرد خاک کردیا گیا ہے۔
شہید جنرل قاسم سلیمانی کا پیکر پاکیزہ آج رات گئے ان کے آبائی شہر کرمان منتقل کیا جائے گا اور ان کی وصیت کے مطابق اس شہر کے شہدا کے قبرستان میں ان کی تدفین عمل میں آئے گی۔عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشدالشعبی کے کمانڈر، جنرل ابومہدی المہندس کا جنازہ قم المقدسہ سے اھواز اور پھر وہاں سے عراق منتقل کیا جائے گا۔