امریکا، مشرق وسطی چھوڑے یا اپنے فوجیوں کے لئے تابوت تیار کرے!!! (دوسرا حصہ)
دہشت گرد گروہ داعش کے خاتمے کے بعد امریکی جریدہ نیوز ویک نے انکا فوٹو کور پیج پر شائع کیا اور لکھا تھا کہ پہلے وہ امریکا سے لڑے اور اب داعش کی سرکوبی کر رہے ہیں۔ جریدے نے انہیں انتقام کا فرشتہ بھی کہا تھا۔
اب دہشت گردوں کو ختم کرنے والے اسی مزاحمت کے فرشتے کو دہشت گردوں کے سب سے بڑے حامی امریکا نے شہید کر دیا ہے۔ ایرانی حکومت کے ترجمان علی ربیعی نے کہا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت پر امریکا کو وہ سبق سکھائیں گے جسے کوئی بھی امریکی صدر فراموش نہیں کر پائے گا۔
جنرل قاسم سلیمانی، ایران کے صوبہ کرمان میں پیدا ہوئے اور 12 سال کی عمر میں گاؤں چھوڑ کر شہر کرمان چلے گئے اور وہاں مزدوری کرنے لگے، بعد میں آبی شعبے میں ٹھیکیدار بنے اور اسی دوران انقلاب کے لئے تحریک میں شریک ہوئے۔ ایران میں انقلاب کی کامیابی کے بعد آئی آر جی سی میں شامل ہوئے، جلد ہی کمانڈر بن گئے اور پھر ایران-عراق جنگ میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔
آٹھ برسوں تک چلی جنگ کے خاتمے کے بعد وہ ایران کی مشرقی سرحد پر منشیات کے اسمنگلروں سے لوہا لینے لگے اور رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے انہیں تہران بلا کر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس بریگیڈ کا کمانڈر بنا دیا ۔
انہوں نے لبنان میں حزب اللہ اور فلسطینی تنظیموں کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا جس کے اثرات لبنان کے خلاف اسرائیل کی جنگوں میں صاف طور پر نظر آیا اور حزب اللہ نے اسرائیل کو متعدد بار شکست دے کر، تاریخ رقم کر دی۔
امریکا، اسرائیل اور سعودی عرب نیز کچھ دیگر علاقائی ممالک کی سازش سے عراق اور شام میں دہشت گردی کا بحران پیدا ہوا تو جنرل قاسم سلیمانی کو نئی ذمہ داری ملی اور اس ذمہ داری کو انہوں نے اچھی طرح ادا کیا۔
جنرل قاسم سلیمانی کی کوششوں سے عراق اور شام میں رضاکار فورس کی تشکیل ہوئی اور ان کی مدد سے ان دونوں ممالک میں دہشت گردوں کا تقریبا پوری طرح سے خاتمہ ہو گیا ۔
آج شام اور عراق کے عوام اور حکام واضح الفاظ میں کہتے ہیں اور سب کو معلوم بھی ہے کہ اگر ایران نہ ہوتا تو بغداد اور دمشق پر دہشت گرد گروہ داعش کا قبضہ ہوتا۔ روس کو شام کے میدان میں لانے کے لئے صدر ولادیمیر پوتین کو تیار کرنے میں بھی جنرل قاسم سلیمانی نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ ایران کو عراق اور شام میں فتح دلانے میں اہم کردار جنرل قاسم سلیمانی کا ہی تھا۔
اپنی بیوقوفیوں کے لئے مشہور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اور بڑی اور شاید سب سے بڑی بیوقوفی کر دی ہے جس کی قیمت شاید ان کے تصور سے بالا ہو۔ ایران نے اس دہشت گردانہ حملے کا جواب عراق میں واقع عین الاسد چھاونی پر درجنوں میزائل فائر کرکے دیا اور امریکا کو کافی نقصان بھی ہوا لیکن یہ تو ابھی پہلی کاروائی تھی جس طرف رہبر انقلاب اسلامی نے اشارہ بھی کیا ہے۔ ایران کا اگلا قدم کیا ہوگا، اس بارے میں کچھ کہنا وقت سے پہلے ہوگا۔