Mar ۰۱, ۲۰۲۰ ۱۴:۲۲ Asia/Tehran
  • ایران میں انسداد کورونا وائرس مہم تیز

کرونا وائرس ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے اور اس سے نمٹنے کے لئے عالمی سطح پر سبھی اقوام اور ملکوں کے مشترکہ عزم و ارادے کی ضرورت ہے۔اسلامی جمہوریہ ایران نے اس وائرس کو کنٹرول کرنے کے لئے مہم تیز کردی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر صحت قاسم جان بابائی نے اتوار کو بتایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے سبھی اسپتالوں کو کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے لئے سبھی ضروری وسائل سے لیس کردیا گیا ہے۔ 
انھوں نے اسی کے ساتھ ملک کی سبھی میڈیکل یونیورسٹیوں کے نام ایک سرکولر جاری کرکے اعلان کیاہے کہ کورون ا وائرس سے جنگی پیمانے پر نمٹنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کے سبھی اسپتالوں کو کورونا وائرس سے متاثر مریضوں کو ایڈمٹ کرنے اور ان کے مکمل علاج کے لئے تمام ضروری وسائل اور سہولیات سے آراستہ رہنا ضروری ہے۔
انھوں نے بتایا ہے کہ ملک کے سبھی اسپتالوں کو کورونا وائرس سے ممکنہ طور پر متاثرہ افراد کی مکمل طبی جانچ اور اس بات کا پتہ لگانے کے لئے کہ ان کی بیماری کس مرحلے میں ہے، ایک اسپیشل کمیٹی تشکیل دینے کے احکامات صادر کردیئے گئے ہیں۔ 
اسلامی جمہوریہ ایران میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے ملی عزم و ارادے کے ساتھ ہمہ گیر مہم کا آغاز کردیا گیا ہے۔ 
اعداد و شمار کے مطابق سنیچر کی شام تک پانچ سو ترانوے افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق کی گئ تھی جن میں سے ایک سو تیئس افراد صحتیاب ہوکے اسپتالوں سے ڈسچارج کئے جاچکے تھے۔ سنیچر کی شام تک ایران میں کورونا وائرس سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد تینتالیس ہوگئ تھی۔ 
 
تازہ اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس کا شکار ہونے والوں کی تعداد پچاسی ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جن میں سے انتالیس ہزار افراد صحتیاب ہوکے اسپتالوں سے رخصت کئے جاچکے ہیں۔ پوری دنیا میں اس وحشتناک وائرس سے مرنے والوں کی تعداد دو ہزار نو سے تجاوز کرچکی ہے۔ 
کووڈ نائنٹین، یعنی جدید کورونا وائرس کی تشخیص پہلی بار، بارہ دسمبر دو ہزار انیس کو چین کے شہر ووہان میں کی گئی۔ جب اس کی خبر دنیا میں پہنچی تو اس وقت کسی کو یقین نہیں تھا کہ یہ وائرس اتنی تیزی کے ساتھ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔ 
عام طور پر یہ سمجھا جارہا تھا کہ یہ وائرس اپنی جائے پیدائش سے آگے نہیں بڑھ سکے گا اور وہیں ختم ہوجائے گا۔ لیکن اس کے برخلاف اس وائرس نے یکی بعد دیگرے دوسرے ملکوں میں سرایت کرنا شروع کردیا اور آج ساٹھ سے زائد ممالک اس کی لپیٹ میں آچکے ہیں۔ اگر چہ بعض ملکوں نے شروع میں اپنے ہاں کورونا وائرس کے سرایت کرنے کا اعتراف نہیں کیا لیکن بعد میں وہ بھی اس کا اعتراف کرنے پر مجبور ہوئے۔ 
حقیقت یہ ہے کہ کورونا وائرس ایک عالمی وبا اور عالمی مسئلہ بن چکا ہے ۔ اس کی خبر کو چھپانے کے بجائے سنجیدگی کے ساتھ ، اسلامی جمہوریہ ایران کی طرح ملی عزم و ارادے کے ساتھ اس  سے نمٹنے اور سبھی ممالک کو مل کے اس کو ختم کرنے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے اور عالمی مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ یقینا اس مہم میں عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ٹی او بنیادی کردار ادا کرسکتا ہے لیکن اس کو کامیابی اسی وقت ملے گی جب سبھی ممالک اس کے ساتھ بھر پور تعاون کریں۔ 
اس درمیان بعض طاقتوں نے اس عالمی مسئلے سے بھی اپنے سامراجی اہداف کے تحت فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے جس کی عالمی سطح پر مذمت ضروری ہے۔ 
جب چین میں کورونا وائرس نے تباہی شروع کی تو امریکا نے اس کو چین کی معیشت پر وار کرنے کے ایک حربے کے طور پر دیکھا جو انتہائی وحشیانہ اور بہت ہی احمقانہ غیر انسانی فکرتھی جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ اب امریکا میں اس وائرس کے پھیلنے کی خبریں عام ہونے کے بعد شیکاگو اور نیویارک میں اسٹاک مارکٹ میں تیزی سے گراوٹ آئی ہے۔
اگرچہ امریکی حکومت اب بھی اس سلسلے میں حقیقی اعدادوشمار چھپانے کی احمقانہ کوشش کررہی ہے لیکن پورے امریکا میں اس وائرس کے پھیلنے کے خوف کے ساتھ ہی عوام میں ماسک اور سنیٹائزرس کی قلت سے بھی وحشت پھیل رہی ہے۔ کم وبیش یہی صورتحال یورپی ملکوں میں بھی ہے بالخصوص اٹلی، فرانس، جرمنی اور برطانیہ میں لوگوں میں وحشت پائی جاتی ہے۔

ٹیگس