ایرانی نونہال نے ایک افغان نونہال کو نئی زندگی دی
باوجود اس کے کہ تہران کا امام خمینی (رح) اسپتال آجکل کووڈ نائینٹین وبا کے خلاف بر سر پیکار ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ وہاں ایک ایمرجنسی کیس کے تحت افغانستان کے ایک تین سالہ نونہال کا لیور ٹرانسپلانٹ کامیابی کے ساتھ انجام دے دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق لیور ٹرانسپلانٹ کا یہ پیچیدہ اور حساس آپریشن ۳۰ مئی کو انجام پایا جس میں وزارت صحت کی تائید کے بعد ایک ایرانی بچے کے لیور کی پیوندکاری تین سالہ افغانی نونہال کے جسم میں کر دی گئی۔ اطلاعات کے مطابق یہ ایرانی بچہ دماغی موت کا شکار ہو گیا تھا جس کے بعد اُس کے ورثہ نے انسانی جذبے کے تحت اپنے بچے کا لیور عطیہ کرنے کا دشوار فیصلہ کیا مگر انکے اس دشوار فیصلے کا ایک شیریں نتیجہ یہ سامنے آیا کہ ایک کمسن بچے کو ایک نئی زندگی مل گئی۔
بتایا جاتا ہے کہ تین سالہ افغان نونہال احسان کی زندگی کا بڑا حصہ اسپتالوں میں گزرا ہے اور اسکی کل تین سالہ عمر میں سے ڈھائی برس کا عرصہ اسپتالوں کی نذر ہو چکا تھا۔
ایمرجنسی صورتحال کے پیش نظر احسان کو لیور ٹرانسپلانٹ کا انتظار کرنے والوں کی صف میں شامل کر دیا گیا اور آخر کار ایران کی وزارت صحت کی تائید کے بعد اس کا یہ آپریشن امام خمینی (رح) اسپتال کے میڈیکل اسٹاف اور ڈاکٹروں نے پوری کامیابی کے ساتھ انجام دے دیا۔
اس وقت احسان کے آپریشن کو دو ہفتے سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور وہ آپریشن کے بعد طبی نگرانی میں رہتے ہوئے اپنے ایک نئے اور صحتمند مستقبل کی شروعات کر رہا ہے اور اسے آئندہ چند روز میں اسپتال سے واپس گھر بھیج دیا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ اب تک تہران کے امام خمینی (رح) اسپتال میں بچوں کے چالیس سے زائد کامیاب لیور ٹرانسپلانٹ کئے جا چکے ہیں۔
طبی دنیا میں بچوں کے جگر کی پیوندکاری ایک نہایت پیچیدہ اور حساس معاملہ ہوتا ہے اور خوشی کی بات یہ ہے کہ اس سلسلہ میں ایران، مغربی ایشیا میں ایک کامیاب ملک کا درجہ رکھتا ہے۔