شہید سلیمانی کے اہداف سے امریکا کا خوف ان کی زندگي سے بھی زیادہ ہو گيا
وزارت خارجہ کے ترجمان نے شہید جنرل قاسم سلیمانی کے بارے میں امریکا کے بعض سابق اور موجودہ حکام کے شرمناک اور گستاخانہ بیانوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قومی ہیرو اور خطے کے امن و سلامتی کے دفاع کے علمبردار کے قتل نے ثابت کر دیا کہ داعش اور دہشت گردی، خطے پر قبضے کے لیے امریکا کے کھیل کا ایک حصہ تھا اور دہشت گردی سے مقابلے کا امریکا کا دعوی پوری طرح سے کھوکھلا اور بے بنیاد ہے۔
سید عباس موسوی نے کہا کہ یہ کوئي نئي بات نہیں ہے کہ پیشہ ور مجرم اپنے جرائم کا جواز پیش کرنے کی کوشش کریں لیکن جو کچھ افسوس کا باعث اور امریکا کی سامراجی خصلت کی غماز ہے، وہ اقوام متحدہ اور اس کی رپورٹ کے سلسلے میں ان کا گستاخانہ ردعمل ہے جنھوں نے اپنی باضابطہ ذمہ داری کی بنیاد پر شہید جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کرنے کے امریکا کے اقدام کو غیر قانونی بتایا ہے۔ ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ خطے اور دنیا میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے پھیلاؤ بالخصوص داعش کے خلاف مقابلے میں شہید سلیمانی سب سے مؤثر طاقت تھے اور جس حکومت نے، مغربی ایشیا میں وحشی دہشت گرد گروہوں کو وجود عطا کرنے اور پھیلانے میں مرکزی کردار ادا کیا ہے، وہ شہید سلیمانی کے قتل اور ان کی جسمانی موت کے بعد بھی ان کے خلاف کینہ رکھتی ہے اور ہرزہ سرائي کرتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان سب باتوں سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ امریکی حکومت شہید جنرل قاسم سلیمانی کے اہداف و مقاصد سے ان کی زندگي میں خوفزدہ تھی، اس سے زیادہ ان کی موت کے بعد خوفزدہ ہو گئی ہے۔ سید عباس موسوی نے کہا کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کونسل سے توقع ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں گے اور اس طرح کے خطرناک اقدامات کی بھرپور مذمت کریں گے جو عالمی قوانین، اقوام متحدہ کے منشور اور انسانی حقوق کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہیں۔
دنیا بالخصوص عالم اسلام اور علاقے کی اہم خبروں کے لیے ہمارا واٹس ایپ گروپ جوائن کیجئے!
Group1 Invite link
https://chat.whatsapp.com/BnSULu73lVs92I9siS25as
Group2 Invite link