امریکی اقدامات نے دنیا کی سلامتی کو داؤ پر لگا دیا ہے : ایران
ایران کے مستقل مندوب نے سرد جنگ کی ذہنیت کی طرف واپسی اور دنیا میں سلامتی کی صورتحال مزید خراب ہونے پر متنبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے اقوام متحدہ میں قائم تخفیف اسلحے اور بین الاقوامی سلامتی سے متعلق کمیٹی کے 75ویں اجلاس میں سرد جنگ کی ذہنیت کی طرف واپسی کا انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں، مصنوعی ذہانت، سائبر اور بیرونی خلا کے میدان میں نئے خطرات کے ابھرنے کے ساتھ ہی دنیا کی سلامتی کی صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے۔
مجید تخت روانچی نے کہا کہ جوہری تخفیف اسلحے کی راہ میں حائل رکاوٹوں، خاص طور پر جوہری ہتھیاروں کو جدید بنانے کی دوڑ اور اس کے مالکان کے ذریعے جوہری ہتھیاروں کے آپشن کو ترک کرنے کے سیاسی اغراض و مقاصد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 14 ہزار سے زائد جوہری ہتھیاروں اور 100 ارب سالانہ اخراجات اور ان کے استعمال کا امکان، انسانیت اور کرہ راض کے لئے خطرہ ہے۔
ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ امریکہ اور صیہونی حکومت، دنیا اور خطے میں جوہری تخفیف اسلحہ بندی کی راہ میں رکاوٹیں حائل کر رہی ہیں اور امریکہ جوہری ہتھیاروں کا حامل دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے اور وہ صرف 2019 میں ہی اپنے جوہری ہتھیاروں اور جدید جوہری ہتھیاروں کے جدید ماڈل کی تیاری کیلئے 36 ارب ڈالر خرچ کر چکا ہے۔
مجید تخت روانچی نے کہا کہ امریکہ نے غیر جوہری ممالک کو جوہری ہتھیاروں سے دھمکی دی ہے اور جوہری ہتھیاروں تک رسائی کو مشکل بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیوکلیئرعدم پھیلاؤ معاہدہ (این پی ٹی) سے امریکہ کی علیحدگی اور این پی ٹی کی تجدید میں اس کی ہچکچاہٹ سے بین الاقوامی اسلحے سے پاک ہونے اور عدم پھیلاؤ کی کوششوں کو بھی ایک بڑا دھچکا پہنچا ہے۔
ایران کے مستقل مندوب نے امریکہ کی جانب سے غاصب صہیونی حکومت اور سعودی عرب پر جدید ترین ہتھیاروں کی فروخت کو علاقائی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 5 سال کے دوران اسرائیل اور سعودی عرب کی جانب سے ہتھیاروں کی خرید میں 354 اور 192 فیصد اضافہ ہوا ہے۔