اسلامی انقلاب کی کامیابی کا دس روزہ جشن
اسلامی جمہوریہ ایران " اللہ اکبر" کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھا
اللہ اکبر کے نعروں کی گونج میں اسلامی انقلاب 43 ویں سال میں داخل ہوگیا۔
21 بہمن مطابق 11 فروری 1979 کی تاریخ ساز شب کہ جب بانی انقلاب کے فرمان پر لبیک کہتے ہوئے ایران کی انقلابی قوم نے رات اللہ اکبر کے فلک شگاف نعروں کے ساتھ گزاری اور 22 بہمن کی صبح طلوع ہوئی تو سرزمین ایران سے 2500 سالہ شہنشاہیت کی بساط ہمیشہ ہمیشہ کے لئے پلٹی جاچکی تھی۔
1979 کی اس یادگار شب کی یاد مناتے ہوئے ملت ایران ہرسال اللہ اکبر کے نعرے لگا کر دوست اور دشمن دونوں کو یہ پیغام دیتی ہے کہ اسلامی انقلاب ایک نئے سال میں داخل ہوگيا ہے۔ وہ انقلاب کہ جس کی نابودی پر کمربستہ افراد منوں مٹی تلے کیڑوں کی خوراک بن چکے۔
ہفتوں، مہینوں اور پھر چند برسوں میں اسلامی انقلاب ختم کئے جانے کا خواب دیکھنے والے خود ختم ہوگئے اور اسلامی انقلاب کا وہ پودا جو بانی انقلاب اسلامی نے 11 فروری 1979 کو لگایا تھا، الحمد اللہ اب ایک تناور درخت بن چکا ہے، ایک ایسا تناور درخت کے جس کی شاخیں، فلسطین و لبنان، شام و یمن تک پھیلی ہوئی ہیں اور جس کی ٹھنڈی ہوائيں ساری دنیا کے حریت پسندوں کو آکسیجن فراہم کر رہی ہيں۔
اللہ اکبر کے نعروں کی گونج میں پورے ملک میں آتشبازی کے خوبصورت مناظر بھی دیکھنے کو ملے، دارالحکومت تہران میں شمسی مہینے کی 22 تاریخ کی مناسبت سے 22 مقامات پر آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا۔
ہر سال انقلاب اسلامی کی سالگرہ کے موقع پر اکیس اور بائیس بہمن کی درمیانی رات کو تہران کے وقت کے مطابق نو بجے ایرانی عوام اپنے گھروں کی چھتوں ، سڑکوں اور گلی کوچوں میں اللہ اکبر کے نعرے لگاتے ہیں۔ ایرانی عوام اللہ اکبر کے نعروں کے ذریعے اپنے اتحاد اور اسلامی نظام کے ساتھ اپنی وفاداری کا اظہار کرتے اور ایران کے دشمنوں اور سامراج کے منہ پر زوردار طمانچہ لگاتے ہیں۔
ادھر اطلاعات کے مطابق جشن کا اہتمام کرنے والی کمیٹی نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے جشن کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے موٹر سائیکل اور کار ریلیوں کا انتظام کیا ہے اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کورونا پروٹوکول کا خیال رکھتے ہوئے اپنی موٹرسائیکلوں اور ذاتی گاڑیوں کے ذریعے ریلیوں میں شرکت کرسکتے ہيں۔