تین ماہ میں پابندیوں کا ختم ہونا ضروری، ایران
ایران نے پابندیاں اٹھانے کے لئے امریکا کو تین مہینے کا وقت دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے بدھ کی رات الجزیرہ ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی اور اپنے وعدوں پر عمل کرنے کے سلسلے میں مذاکرات کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایران کے خلاف عائد کردہ پابندیاں آئندہ تین ماہ کے اندر ختم ہونا ضروری ہیں۔ مجید تخت روانچی نے کہا کہ تین ماہ کے اندر اگر امریکہ کی پابندیاں ختم نہیں ہوئیں تو ایران اپنے قانونی فرائض کے مطابق قدم آگے اٹھائے گا۔
انھوں نے ایٹمی معاہدے سے متعلق ایران کے اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے بعد جو اقدامات کئے ہیں وہ کشیدگی بڑھانے والے نہیں ہیں بلکہ ایٹمی معاہدے کی شقوں کے مطابق ہیں۔ سابق امریکی صدر ٹرمپ نے اٹھارہ مئی دو ہزار اٹھارہ کو یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر بین الاقوامی ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی اور ایران کے خلاف جوہری پابندیوں کی بحالی کا اعلان کر دیا تھا۔ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے بعد ایک سال تک ایران ایٹمی معاہدے سے متعلق اپنے تمام وعدوں پر عمل کرتا رہا اور ایٹمی معاہدے میں شامل یورپی ملکوں کو اس بات کا پورا موقع دیتا رہا کہ وہ ایٹمی معاہدے کو بچانے اور امریکہ کے باہر نکلنے سے پیدا ہونے والے مسائل کو حل کرنے کے لئے، اپنے وعدوں پر عمل کریں، مگر ایٹمی معاہدے میں شامل یورپی ملکوں نے اس سلسلے میں کوئی قدم نہیں اٹھایا تو ایران نے ایٹمی معاہدے کی شق نمبر چھبیس اور چھتیس کے مطابق قدم بہ قدم اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹنے کا اقدام کرنا شروع کر دیا تاکہ ایٹمی معہدے سے متعلق ایران کے وعدوں اور اسے حاصل ہونے والے حقوق میں توازن پیدا ہو سکے۔
امریکہ میں برسر اقتدار آنے والی نئی حکومت نے بھی جس کے سربراہ جوبائیڈن انتخابی مہم کے دوران ایٹمی معاہدے میں واپسی کا وعدہ کرتے رہے ہیں، امریکہ کی واپسی کو ایران کی جانب سے تمام ایٹمی وعدوں پر عمل کرنے سے مشروط کر دیا۔ ایران سے یہ مطالبہ ایسی حالت میں کیا گیا ہے کہ ایٹمی معاہدے سے خود امریکہ خودسرانہ طور پر علیحدہ ہوا ہے اور اسی نے اس بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی اور اس معاہدے کو کمزور بلکہ شکست سے دوچار کرنے کی کوشش کی ہے۔ چنانچہ اسلامی جمہوریہ ایران نے صراحت کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی معاہدے سے امریکہ خود باہر ہوا ہے اور اس نے پابندیاں عائد کی ہیں اور اس کے اس اقدام کے جواب میں ہی ایران نے ایٹمی معاہدے کی شقوں کے مطابق اپنے وعدوں سے پسپائی اختیار کی ہے۔ ان ہی سب مسائل کے پیش نظر اب تہران کی جانب سے کوئی بھی قدم ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی اور پابندیوں کے خاتمے کی صورت میں ہی عمل میں لایا جائے گا۔