بحریہ کی ضروریات پورا کرنے میں ایران خود کفیل ہے ، ایڈمرل سیاری
ایران کی فوج کے کوآرڈینیٹر ریئر ایڈمرل حبیب اللہ سیاری نے کہا کہ ہماری بحریہ خلیج فارس سے لے کر بحر ہند کے آزاد سمندری علاقوں میں جہاز رانی کو تحفظ فراہم کرنے اور ملکی دفاع کو پائیدار رکھنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
خاتم الانبیا ایئرڈیفینس یونیورسٹی میں شہید صیاد شیرازی جنگی کورس میں شرکت کرنے والے افسروں اور جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے فوج کے کوآرڈینیٹر ریئرایڈمرل حبیب اللہ سیاری نے اسٹریٹیجک بحریہ کی اہمیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
ریئر ایڈمرل حبیب اللہ سیاری کا کہنا تھا کہ بڑی طاقتوں نے سمجھ لیا ہے کہ سمندر اور خاص طور سے کھلا سمندری علاقہ نیز دنیا کے سوق الجیشی نقاط سے متصل بین الاقوامی آبی گزرگاہیں، اسٹریٹیجک اہداف کو آگے بڑھانے کے کم خرچ ترین ذریعے ہیں، اور وہ اس نتیجے پر پہنچی ہیں کہ اس میدان میں رقابت کے ذریعے علاقائی اور عالمی سطح پر اپنی بالادستی کو مضبوط بنایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پائیدار سمندری سلامتی کے قیام، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور خاص طور سے خلیج عدن میں بحری قزاقی کے انسداد کے حوالے سے ایرانی فوج کی اسٹریٹیجک بحریہ کی طاقت اور توانائی پوری دنیا پر ثابت ہوچکی ہے۔
ایرانی فوج کے کوآرڈینیٹر کا کہنا تھا کہ بحری تہذیب میں سمندر کو دنیا بھر کی قوموں کے ساتھ رابطوں کا دروازہ سمجھا جاتا ہے جبکہ عسکری بحری بیڑے کسی بھی ملک کی بحری طاقت کا اہم ترین جز شمار ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ اگر ہم طاقتور بحری بیڑوں اور فعال دفاعی سفارت کاری کے خواہاں ہیں تو ہمیں، ملکی ساحلوں پر پائی جانے والی گنجائشوں سے بھر پور اقتصادی فائدہ اٹھانے اور زندگیوں کو سمندر سے جوڑنا ہوگا۔
ریئر ایڈمرل حبیب اللہ سیاری نے کہا کہ فعال دفاعی سفارت کاری، مکمنہ جنگوں کو پیشگی روکنے اور ملکی دفاعی طاقت میں اضافے کے کام آتی ہے اور ایران ان ملکوں میں سے ایک ہے جس نے پچھلے چند برس کے دوران اپنی دفاعی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے۔
ایرانی فوج کے کوآرڈینیٹر نے مزید کہا کہ بحری طاقت، ڈیٹرینس یا جارحیت کی روک تھام کا اہم ترین عنصر ہے اور اسلامی انقلاب کی برکت اور عالمی سطح پر ہماری خودکفالت کے باعث ایران کو یہ طاقت حاصل ہوگئی ہے۔
ریئر ایڈمرل حبیب اللہ سیاری نے بحریہ کے ذریعے جہاز رانی کے تحفظ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری اسٹریٹیجک بحریہ نے کار آمد افرادی قوت کی تربیت اور مناسب آلات اور ہتھیاروں کے استعمال کے شعبے میں بھرپور تحقیقات انجام دی ہیں اور آج ہم اس مقام پر پہنچے ہیں کہ خلیج فارس، بحیرہ عمان اور شمالی بحر ہند میں جہاز رانی کے تحفظ کے لیے براہ راست اور بالواسطہ طور پر دائمی، فعال اور موثر کردار ادا کر رہے ہیں۔