Jun ۱۶, ۲۰۲۱ ۱۶:۵۲ Asia/Tehran
  • ایران میں انتخابی گہما گہمی

ایران میں انتخابی گہما گہمی عروج پر ہے۔ آج امیدواروں کی تشہیراتی مہم کا آخری دن ہے۔ آئی آر آئی بی کے مختلف ریڈیو اور ٹی وی چینلوں اور سوشل میڈیا کے ساتھ ہی کورونا سے متعلق طبی ہدایات پر عمل کے ساتھ ، مختصر اجتماعات اور ریلیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اسی کے ساتھ مختلف اداروں اور شخصیات نے عوام سے انتخابات میں بھر پور شرکت کی اپیل کی ہے۔

صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان ایام میں درپیش اہم ترین مسئلہ آئندہ جمعے کو ہونے والے صدارتی انتخابات کا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے لئے انتخابات ہمیشہ غیر معمولی اہمیت کے حامل رہے ہی‍ں اور یہ انتخابات تقدیر ساز ہوتے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ جمہوریت، ایران کے اسلامی انقلاب کا اہم ترین ثمرہ ہے اور سب کو چاہئے کہ اس کا پاس و لحاظ رکھیں۔

دریں اثنا بیس ہزار انقلابی قانون دانوں نے آئندہ جمعے کو ہونے والے انتخابات میں عوام کی جانب سے وسیع پیمانے پر شرکت کئے جانے کی ضرورت کے بارے میں ایک بیان جاری کیا ہے۔اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کے انتخابات، دینی عوامی حاکمیت کا نمونہ اور اسلامی انقلاب کے اہم ترین نتائج، ملک کے سیاسی مستقبل کے تعین میں عوام کی شراکت اور قوم کی سیاسی شان و شوکت اور عظمت و اقتدار اور قومی عزم و ارادے کا مظہر ہیں جو بین الاقوامی معاملات و روابط میں راہ گشا اور موثر واقع ہوئے ہیں۔

اس بیان میں اسی طرح کہا گیا ہے کہ پرشکوہ اور دانشمندانہ طریقے سے انتخابات کا انعقاد سماج و معاشرے کے مسائل و مشکلات کے حل نیز فتنہ و فساد اور سازشوں کی شکست و ناکامی کا باعث ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ مختلف مذہبی اور سیاسی شخصیات نے بھی عوام سے انتخابات میں بھرپور شرکت کی اپیل کی ہے۔

دریں اثنا ایران کے تیرہویں صدارتی انتخابات کے دو امیدواروں  محسن مہر علی زادہ  اور علی رضا زاکانی نے اپنے نام واپس لے لئے ہیں۔ محسن مہر علی زادہ نے کسی کی حمایت کا اعلان نہیں کیا ہے لیکن علی رضا زاکانی سید ابراہیمی رئیسی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔  

 اسی اثنا میں ایران کے وزیر ثقافت و ارشاد اسلامی کے پریس سیکریٹری محمد خدادادی نے کہا ہے کہ ایران کے صدارتی انتخابات کی کوریج کے لئے پانچ سو غیر ملکی نامہ نگار پہنچ رہے ہیں۔ایران کی وزارت ثقافت کے شعبہ غیرملکی ذرائع ابلاغ کے انچارج نے کہا ہے کہ دنیا کے دو سو چھبیس ابلاغیاتی اداروں سے تعلق رکھنے والے پانچ سو غیر ملکی صحافی اور نامہ نگار ایران میں ہونے والے تیرہویں صدارتی انتخابات اور شہری-دیہی اسلامی کونسلوں کے چھٹے الیکشن کو کوریج دیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ نامہ نگار دنیا کے انتالیس ممالک سے ہیں اور ان کی آمد اور سرگرمیوں کیلئے ضروری ہم آہنگی عمل میں لائی جا چکی ہے۔

خدادادی نے کہا کہ غیر ملکی صحافیوں کا ملک میں داخلہ صرف منفی کورونا ٹیسٹ کے ساتھ ہی ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ ان میں سے تین سو چھتیس غیر ملکی صحافی، تہران میں مقیم ہیں اور ایک سو ساٹھ سے زیادہ غیر ملکی صحافیوں کو پریس ویزا بھی جاری کیا جاچکا ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہ نمائندے امریکہ، برطانیہ، اٹلی، بحرین، بیلجیم، ترکی، ناروے، سویڈن، ڈنمارک، چین، روس، جاپان، سوئیزرلینڈ، فرانس، جرمنی، آسٹریا، اسپین، آسٹریلیا، نیدرلینڈز، قطر، جنوبی کوریا، شمالی کوریا، کینیڈا، کولمبیا، کویت، لبنان، لکسمبرگ، پاکستان، نائیجیریا، آذربائیجان، افغانستان، آرمینیا، قرقیزستان، عراق، عمان، متحدہ عرب امارات، فلسطین اور شام سے تعلق رکھتے ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے تیرہویں صدراتی انتخابات کا اٹھارہ جون کو ملک بھر میں انعقاد کیا جائے گا۔ قابل ذکر ہے کہ ایران کے آئین کی نگراں کونسل نے، ہونے والے صدارتی انتخابات کیلئے امیدوارں کے ناموں کو پچیس مئی کو منظوری دی تھی؛ جن میں ایرانی عدلیہ کے سربراہ "ابراہیم رئیسی"، جوہری پروگرام کے سابق مذاکرات کار "سعید جلیلی"، پاسداران انقلاب اسلامی فورس کے سابق کمانڈر "محسن رضائی"، سابق رکن پارلیمان "علی رضا زاکانی"، موجودہ رکن پارلیمان "امیر حسین قاضی زادہ ہاشمی" اور ایران کے مرکزی بینک کے موجودہ سربراہ "عبد الناصر ہمتی" کے نام شامل ہیں۔

ٹیگس