ایرانی عوام نے سامراجی طاقتوں اور انتخابات کا بائیکاٹ کرنے والے عناصر کو مایوس کیا
انتخابات 2021 میں ووٹنگ کا بائیکاٹ کرنے کی کمپین چلانے والے گروہ کی شرمناک شکست عیاں ہو گئی ہے۔
انتخابات 2021 میں ووٹنگ کا عمل رات 2 بجے تک جاری رہا، غیر سرکاری اعداد و شمار انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت کا پتہ دے رہے ہیں۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صدارتی انتخابات میں عدم مشارکت اور بائيکاٹ کے لئے بعض فرسودہ سیاسی عناصر اور شکست خوردہ گروہوں کی جانب سے مہینوں سے چلائی جانے والی کمپین دھری کی دھری رہ گئی۔
مذکورہ عناصر کی جانب سے اس انداز سے پروپگنڈہ کیا جارہا تھا کہ گویا عوام انتخابی عمل میں شرکت نہیں کریں گے اور ایران کا اسلامی نظام انتخابات 2021 میں شکست کھا جائے گا۔
بعض شکست خوردہ عناصر نے حتی انتخابات کے آخری ایام میں ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے یہ بھی کہنا شروع کردیا تھا کہ ہم انتخاباتی عمل میں شرکت نہیں کریں گے۔
انتخابات سے کافی پہلے سروے رپورٹوں میں کورونا کے پیش نظر 9 سے 21 فیصد تک رائے دہندگان میں کمی کی رپورٹس آرہی تھیں۔
علاوہ ازيں معاشرے غریب اور نادار طبقے کی انتخابات میں مشارکت سے متعلق شک وتردید کی خبریں بھی گشت کررہی تھیں کہ جن کے پیش نظر انتخابی عمل میں لوگوں کی مشارکت کی شرح میں کمی کے خدشات پیدا ہوگئے تھے۔ تاہم انتخابات سے قبل رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں سماج کے محروم اور غریب طبقے کی حمایت کے ضمن فرمایا کہ ان لوگوں کے گلے شکوے بالکل بجا ہیں جو عام طور سے ان کی معاشی صورتحال سے مربوط ہیں، گھر اور ملازمت سے تعلق رکھتے ہیں ، سرکاری حکام کو ان مسائل پر حقیقتا توجہ دینی چاہیے تھی اور مجھے توقع ہے کہ آئندہ حکومت ان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے گی۔
بعض پولنگ اسٹیشنوں پر بیلٹ پیپرز پہنچنے میں تاخیر ہوئی جس کی وجہ سے ووٹنگ کا عمل تاخیر سے شروع ہوا، بعض مقامات پر بیلٹ پیپرز کم اور اسپتالوں ميں موبائل بیلٹ بکس نہيں پہنچ سکے۔
یہی وہ چند عناصر تھے کہ جن کے پیش نظر انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کی مہم چلانے والے عناصر نے صورتحال سے اپنے حق میں فائدہ اٹھانے کی کوششیں تیز کردیں تاہم عوام کی مشارکت نے ان کی ساری امیدوں اور توقعات پر پانی پھیر دیا۔
واضح رہے کہ ملک و بیرون ملک اسلام دشمن طاقتوں ، ایران کے اسلامی نظام کے مخالفین اور کچھ شکست خوردہ داخلی عناصر نے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور سے عوام کو انتخابات میں شرکت سے روکنے کے لئے کافی عرصے سے مہم چلا رکھی تھی، حتی پھلوں کی پیٹی اور بیلٹ بکس کے درمیان فرق کو محسوس نہ کرنے والے سعودی عرب جیسے بعض ممالک نے ایران کے صدارتی انتخابات کے تعلق سے ٹاک شوز اور خصوصی ٹرانسمیشن کے ذریعے ایران میں موجود جمہوری اقدار اور انتخابی عمل کو ناکام قرار دیتے ہوئے لوگوں کو حالیہ صدارتی انتخابات سے دور رہنے کی تلقین کی کہ جس کا دنداں شکن جواب ملت ایران نے انتخابات میں اپنی بھرپور شرکت سے بیلٹ بکس کے ذریعے دیا۔