Jul ۲۱, ۲۰۲۱ ۱۲:۵۷ Asia/Tehran
  • ایران چين تجارتی اور معاشی تعلقات میں فروغ کے اشارے

تہران اور بیجنگ نے باہمی تجارتی لین دین کی شرح کو 60 ارب ڈالر تک پہنچانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

ایران اور چین کے مشترکہ چیمبر آف کامرس کے سربراہ "مجید رضا حریری"  نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ ہمارے تجارتی تعلقات کبھی سیاسی تبدیلیوں سے متاثر نہیں ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران کیخلاف پابندیوں سے پہلے دونوں ملکوں کے درمیان، تجارتی لین دین کی صلاحیت 60 ارب ڈالر تھی اور پابندیوں کی منسوخی سے دوبارہ اس سطح پر پہنچنا، آسان کام ہے۔

 اس حوالے سے ایران اور چین کے مشترکہ چیمبر آف کامرس کے سربراہ "مجید رضا حریری" نے کہا کہ 2016 میں دونوں ملکوں کے درمیان 10 سالہ تجارتی لین دین کی شرح 600 ارب ڈالر تھی جی کی بنا پر ایران اور چین کے درمیان سالانہ تقریبا 60 ارب ڈالر تجارتی لین دین کی گنجائش ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین تجارت نے 51 ارب اور 800 ملین ڈالر کا تجربہ کیا ہے اور اگر پابندیاں کم کر دی جائیں اور تجارتی رکاوٹیں دور کردی جائیں تو ایران اور چین کے لئے اس رقم تک پہنچنا، بہت آسان ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور سیاسی حالات میں ہونے والی تبدیلیوں سے دونوں ممالک کے مابین تجارت متاثر نہیں ہوئی اور ایران اور چین کے درمیان درآمدات اور برآمدات کا عمل گذشتہ تمام برسوں کے دوران عروج پر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران چین تعلقات کی سیاسی بنیاد نہیں، معاشی بنیاد ہے اور اگر پابندیاں ختم ہوجائیں تو ہم ایک بار پھر دونوں ممالک کے مابین اقتصادی تبادلے کی قدر میں نمایاں اضافہ کرسکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، موسم بہار میں ایران کی غیر ملکی تجارت 38 ملین 400 ہزار ٹن تھی جس کی مالی شرح 20 ارب 900 ملین ڈالر تھی؛ اس عرصے کے دوران، ایران سے 7 ملین ایک لاکھ ٹن (3 ارب 100 ملین ڈالر) کی مصنوعات چین کو برآمد کیں؛ جبکہ چین نے 683 ہزار ٹن (2 ارب 200 ملین ڈالر) کی مصنوعات ایران کو برآمدات کی ہیں۔

ٹیگس