ایران شام کا اہم ترین شریک ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شام اور ایران کے لوگوں کا خون ایک ساتھ بہا ، دمشق
شام کے صدر بشار اسد نے ایران کو اپنے ملک کا اہم ترین شریک قرار دیا ہے۔ انہوں نے یہ بات دمشق میں ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف سے ملاقات میں کہی - ایرانی اسپیکرنے دمشق میں اپنےقیام کے دوران شام کے دیگر اعلی عہدیداروں سے بھی ملاقات کی
دمشق میں ایرانی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے اسپیکر محمد باقر قالیباف اور ان کے ہمراہ وفد سے بات چیت کرتے ہوئے صدر بشار اسد کا کہنا تھا کہ ایران شام کا اہم ترین پارٹنر ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دونوں کا تعاون مثبت نتائج کا حامل رہا ہے۔
شام کے صدر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایران شروع ہی سے شامی عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور تمام میدانوں میں اس نے ہمیں مدد فراہم کی ہے۔
صدر بشار اسد نے کہا کہ دہشت گردوں کے قبضے سے تمام علاقوں کی آزادی تک دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹیجک تعاون کا سلسلہ جاری رہے گا۔
صدر بشار اسد نے کہا کہ شام اور ایران میں حالیہ دنوں میں ہونے والے انتخابات کے نتائج اور اس میں شرکت سے ثابت ہو گیا کہ عوامی عزم کے سامنے کوئی طاقت ٹک نہیں سکتی۔
ایرانی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے اسپیکر ڈاکٹر محمد باقر قالیباف نے بھی اس موقع پر کہا کہ شام اور ایران میں ہونے والے حالیہ انتخابات اس بات کا ثبوت ہیں کہ دونوں ملکوں کے خلاف عالمی دباؤ ناکام رہا ہے۔
شام کے صدر اور ایران کے اسپیکر نے اسی طرح دونوں ملکوں کے درمیان معاشی تعاون کے نئے میدانوں کے سلسلے میں پارلیمنٹ کے کردار پر بھی زور دیا اور کہا کہ اس طرح کے تعاون سے دونوں ملکوں کے عوام کی معاشی جنگ اور پابندیوں سے مقابلے میں مدد ملے گی۔
ایران کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے شام کے وزیر خارجہ محمد فیصل مقداد سے بھی ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
اسپیکر محمد باقر قالی باف نے اس موقع پر کہا کہ امریکہ اور صیہونی حکومت کے حمایت یافتہ دہشت گرد ایک عشرے کی جنگ میں شام اور استقامتی محاذ کے ہاتھوں شکست کھاچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دشمن نے اپنی ناکامی کے بعد جنگ کی شکل تبدیل کردی ہے اور اقتصادی دہشت گردی پر اتر آیا ہے۔
ایران کے اسپیکر نے یہ بات زور دے کر کہی کہ دشمنوں کی اقتصادی جنگ کو ناکام بنانے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کا فروغ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقتصادی جنگ میں کامیابی کے لیے ہمیں تجارتی اور اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا۔
اس سے پہلے شام کے وزیراعظم محمدعرنوس کے ساتھ ملاقات میں کہا تھا کہ دشمن اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ فوجی طریقے سے ایران یا استقامتی محاذ کو شکست نہیں دی جا سکتی اسی لئے اب انہوں نے پابندیاں اور اقتصادی جنگ شروع کی ہے۔
انہوں نے شام میں امریکہ کے بعض اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات کا کوئی نتیجہ بر آمد نہیں ہو گا اور اسی لئے انہوں نے شامی عوام کے خلاف ذرائع ابلاغ اور اقتصادی جنگ شروع کی ہے۔
اس ملاقات میں شام کے وزیر اعظم حسین عرنوس نے شامی عوام کیلئے ایرانی عوام کی قربانیوں اور امداد اور اسی طرح تکفیری گروہوں کے خلاف ان کی استقامت و پائمردی کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ تکفیریوں کا مقابلہ کرنے کیلئے شام اور ایران کے عوام کا لہو ایک ساتھ بہا ہے