علاقے کے ممالک کے ہاتھوں علاقے کے امن و استحکام کا تحفظ ہونا چاہئے, صدر رئیسی
ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے افغانستان کے صدر اشرف غنی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے کے ممالک کے ہاتھوں ہی علاقے کے امن و استحکام کا تحفظ ہونا چاہئے۔
ایران کے صدرسید ابراہیم رئیسی نے افغانستان کے صدر اشرف غنی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے کے ممالک کے ہاتھوں ہی علاقے کے امن و استحکام کا تحفظ ہونا چاہئے۔انھوں نے کہا کہ ایران، افغانستان میں قیام امن اور خونریزی روکنے کے لئے اپنی پوری توانائی بروئے کار لانے کے تیار ہے۔
صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایران اور افغانستان کی قوموں کے درمیان عقائد و تمدن اور بنیادی طور پر گہرے ثقفاتی بندھن قائم ہیں اور تہران، افغان عوام کے لئے امن، عزت و رفاہ وترقی کا خواہاں ہے اور تہران نے افغان عوام کی مدد و حمایت سے متعلق اپنی کبھی کسی کوشش سے دریغ نہیں کیا ہے اور مستقبل میں بھی ایران کی یہ پالیسی جاری رہے گی۔
صدرسید ابراہیم رئیسی نے افغانستان میں بدامنی و کشیدگی کی بنیادی وجہ اغیار کی مداخلت کو قرار دیا اور کہا کہ اس بات کا یقین ہے کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی کے باوجود مختلف طریقوں سے ان دہشت گرد فوجیوں کی فتنہ انگیزی جاری رہے گی اس لئے کہ ان کے مفادات ہی بدامنی میں پنہاں ہیں۔
صدرمملکت نے افغانستان میں امن و استحکام کے عمل میں کابل کی حکومت کے ساتھ ایران کی حکومت کے تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران بھرپور تعاون کرنے کے لئے آمادہ ہے تاکہ افغانستان میں دیرپا امن قائم ہو سکے اور اس ملک کے عوام کو رنج و آلام اور مسائل و مشکلات سے چھٹکارہ مل سکے۔ اس ملاقات میں افغانستان کے صدر اشرف غنی نے بھی صدر ایران کو مبارک باد پیش کی اور امید ظاہر کی کہ تہران اور کابل کے تعلقات میں نئے باب کا آغاز ہو گا اور یہ کہ افغانستان تمام شعبوں میں ایران کے ساتھ تعاون و تعاون کی توسیع کا خواہاں ہے۔
دوسری جانب ایران کی مجلس شورائے اسلامی کے اسپیکر نے افغانستان کے صدر کے ساتھ ملاقات میں ، اس ملک میں امن کے قیام اور سیاسی گروہوں کے درمیان مذاکرات پر تاکید کی۔ افغانستان کے صدر محمد اشرف غنی نے کہ جو ایران کے نئے صدر ابراہیم رئیسی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے تہران کے دورے پر ہیں ، ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف سے ملاقات اور گفتگو کی۔
اس ملاقات میں محمد باقرقالیباف نے دونوں ملکوں کی مشترکہ زبان اور دینی و تاریخی و ثقافتی روابط اور گہرے بندھن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ثقافتی اور تاریخی روابط نے مختلف سیاسی ، اقتصادی اور ثقافتی شعبوں میں تعلقات کے فروغ کے لئے مناسب حالات فراہم کئےہیں۔
انہوں نے علاقے میں رونما ہونے والی حالیہ تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی علاقے میں امن و ثبات قائم کرنا ہے۔ اسپیکر قالیباف نے افغانستان میں اغیار کی مداخلت کو اس ملک میں بدامنی کا عامل قرار دیا اور کہا جب تک غیر علاقائی طاقتیں افغانستان میں موجود رہیں گی علاقے میں بدامنی میں اضافہ ہوتا رہے گا۔
اس ملاقات میں صدر افغانستان اشرف غنی نے بھی دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو برادرانہ قرار دیا اور کہا کہ ایران اور افغانستان کی قوموں کے دیرینہ اشتراکات سے، دونوں ملکوں کے دوستانہ تعلقات کو تقویت حاصل ہوگی-انہوں نے کہا کہ افغان قوم کبھی بھی اس ملک میں مختلف ادوار کے بحرانوں اور خاص طور پر افغان مہاجرین کی مہمان نوازی میں ایرانی حکومت کی مدد و حمایت کو فراموش نہیں کرے گی-
صدر افغانستان نے کہا کہ جنگ کا جاری رہنا افغانستان کی موجودہ مشکلات کا حل نہیں ہے اور بے گناہ عوام کا قتل مسئلے کا حل نہیں ہو سکتا اور ضروری ہے کہ مذاکرات کے ذریعے ہی مسائل کو حل کیا جائے۔