افغان عوام کی حمایت جاری رکھیں گے: ایران
اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا ہے کہ وہ افغان عوام کی حمایت جاری رکھے گا اور اس کا موقف ہے کہ ملک میں مسائل پرامن طریقے اور بات چیت کے ذریعے ہو اور انتقال اقتدار مفاہمت آمیز طریقے سے انجام پائے۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے کہا ہے کہ ہم گذشتہ چالیس برسوں کی مانند افغان عوام اور ان کے مطالبات کی حمایت و پشتپناہی کرتے رہیں گے۔ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ہم نے دوہزار اٹھارہ میں کابل کا دورہ کیا اور افغانستان کے اس وقت کے صدر اشرف غنی کے ساتھ سخت اور مشکل مذاکرات کئے۔
علی شمخانی کا کہنا تھا کہ افغانستان کے وزیر دفاع کے آج کے دردناک بیانات سے اس ملک کی حکومت میں واشنگٹن کے گہرے نفوذ اور مداخلتوں نیز امریکہ کے ذریعے افغانستان کے بیس سالہ قبضے کے نتائج اور تباہ کن اثرات کی بھرپورعکاسی ہوتی ہے۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری نے کہا کہ گذشتہ چالیس برسوں کی مانند ہم آج بھی افغانستان کے عوام اور ان کے عزم و مطالبات کی حمایت کرتے ہیں۔
درایں اثنا اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ایران افغانستان میں مصالحت کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے گاایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے ٹوئٹ میں افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی کے ٹوئٹ کے جواب میں لکھا کہ قبضے کی مانند تشدد اور جنگ بھی افغانستان کے مسائل کے فیصلے کا راستہ نہیں ہے اور آئندہ بھی نہیں رہے گا
وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا کہ افغانستان کی نوتشکیل ہماہنگی کونسل میں موجود برادران اور اس ملک کے دیگر رہنماؤں کی پہل سے پائدار امن کے لئے پرامن طور پر اقتدار کی منتقلی اور مذاکرات کے لئے زمین ہموار ہوسکتی ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان کے تمام علاقوں میں طالبان کی پیشقدمی کے بعد افغان صدر اشرف غنی ایک طیارے کے ذریعے کابل چھوڑ کر بیرون ملک چلے گئے ہیں۔
دریں اثنا تہران نے کہا ہے کہ صرف کابل میں ایران کا نمائندہ دفتر کام کررہا ہے۔ ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں ایران کے پانچ نمائندہ دفاتر میں سے تین دفاتر مزار شریف ، جلال آباد اور قندھار میں ہیں، جن کے سفارتکار پہلے ہی باہر نکل چکے تھے اور سفارتی سرگرمیاں صرف کابل سے انجام پا رہی ہیں۔
ترجمان وزارت خارجہ سعید خطیب زادہ نے کہا کہ البتہ کچھ وجوہات کی بناپر یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ ان سفارتی مراکز کو بند کئے جانے کا اعلان نہ کیا جائے اور اس وقت ان تینوں نمائندہ دفاتر میں صرف محافظ اور چند مقامی اہلکار ہی موجود ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ کابل میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارتخانے سے بھی سفارتکاروں کی تعداد کم کر دی گئی ہے اور وہاں ضرورت کے مطابق صرف اتنے ہی سفارتکار تعینات ہیں جن سے کام میں خلل پیدا نہ ہو، باقی تہران واپس آچکے ہیں۔
انہوں نے ہرات میں اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل خانے کے سلسلے میں کہا کہ وہاں موجود ایرانی سفارت کار پوری طرح محفوظ ہیں اور انھیں ایران آنے جانے میں کوئی پریشانی نہیں ہے لیکن اطمینان کے لئے ترجیح دی گئی ہے کہ وہ فی الحال اپنے نمائندہ دفاتر ہی میں رہیں ۔