ایران-آسٹریا مذاکرات، آسٹریا کی کمپنیوں کی ایرانی بازار میں قدم جمانے میں دلچسپی
ایران-آسٹریا کے مابین سیاسی گفتگو کا پانچواں دور
اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ نے آسٹریا کے ساتھ پانچویں دور کے سیاسی مذاکرات میں کہا کہ یوروپ نے امریکا کے جوہری معاہدے سے نکلنے کے بعد کوئی مؤثر قدم نہیں اٹھایا۔
سنیچر کے روز تہران میں ہوئے مذاکرات میں نائب وزیر خارجہ علی باقری نے ایران کی جوہری معاہدے پر پابندی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کے بعد یوروپ معاہدے سے باہر تو نہیں نکلا، لیکن اس تعلق سے اس نے کوئی مؤثر قدم بھی نہیں اٹھایا۔
سنیچر کو ہوئے مذاکرات میں آسٹریا کی وزارت خارجہ کے ڈائرکٹر جنرل پیٹر لاونسکی بھی شامل ہوئے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ نے یمن اور افغانستان کے حالات اور ایران کی طرف سے مشکلات کے کم کرنے کی سمت کی گئی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یمن کے عوام 6 سال سے زیادہ عرصے سے خطرناک فوجی جرحیت کے نشانے پر ہیں، وہاں انسانی المیے کو روکنے کے لئے انسانی لحاظ سے یوروپی ملکوں سے سنجیدہ اقدامات کی توقع ہے۔
ان مذاکرات میں آسٹریا کی وزارت خارجہ کے ڈائرکٹر لاونسکی نے دونوں ملکوں کے اقتصادی تعلقات میں بڑی گنجائش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آسٹریا کی کمپنیاں ایران کے بازار میں آنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
انہوں نے افغانستان کے موضوع پر ایران کی تشویش کے بارے میں کہا کہ اس تعلق سے آسٹریا ایران کی تشویش کو درک کرتا ہے۔ انہوں نے افغان پناہ گزینوں کی ایران کی طرف سے میزبانی کو سراہا-
آسٹریا کی وزارت خارجہ کے ڈائرکٹر نے یمن کے معاملے میں کہا کہ ہم کوشش کرینگے کہ انسانی امداد کے ذریعہ یمنی عوام کے درد و آلام کم سے کم ہو سکیں۔