ویانا میں سمجھوتے کے حصول کے لئے اختلافات قدرے کم ہوئے ہیں: ایران
ایران کے سینیئر ایٹمی مذاکرات کار علی باقری کنی نے پابندیوں کے خاتمے کی غرض سے ویانا میں جاری مذاکرات کو مثبت اور پیشرفت کا حامل قرار دیا ہے۔
پریس ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ایران کے سینیئر ایٹمی مذاکرات کار علی باقری کنی نے ویانا میں چار جمع ایک گروپ کے ساتھ جاری مذاکرات کے بارے میں کہا کہ تہران نے اختلافات کے حل کے لیے ضروری اصلاحات اور تجاویز دیگر فریقوں کو پیش کر دی ہیں تاہم ان کی جانب سے کسی قسم کی تجاویز یا اقدام ابھی سامنے نہیں آیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ غیر قانونی اور ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے اور ایٹمی اقدامات جیسے دو معاملات سے جڑے متعدد ذیلی معاملات پر اختلافات پائے جاتے ہیں اور یہ اختلافات چھٹے ویانا مذاکرات کے دوران تیار کیے جانے والے مسودے میں بھی پوری طرح واضح ہیں۔
دوسری جانب ایران کے سینیئر مذاکرات کار علی باقری کنی نے اتوار کی شب ویانا میں بھرپور سفارت کاری کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے روس اور چین کے مذاکراتی وفود کے سربراہوں سے ملاقات اور تبادلہ خیال کیا ہے۔ یہ سہ فریقی ملاقات ایسے وقت میں ہوئی جب پابندیوں کے خاتمے کے لیے جاری ویانا مذاکرات میں پیشرفت کے حوالے سے خبریں ذرائع ابلاغ کے ذریعے جاری کی جارہی ہیں۔
چند گھنٹے قبل ایران کے سینیئر مذاکرات کار علی باقری کنی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پچھلے چند روز کے دوران ماہرین اور اعلی سطحی مذاکرات کاروں کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں میں، فریقین کے نظریات ایک دوسرے کے قریب آئے ہیں اور اختلافات کا دائرہ کم ہوا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مذاکرات کے حالیہ دور میں فریقین مشترکہ ایجنڈے کے بارے میں کسی متفقہ نتیجہ تک پہنچ جائیں گے۔
ایران کے خلاف امریکہ کی ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کے لیے ویانا مذاکرات کا نیا دور انتیس نومبر سے شروع ہوا ہے۔ مذاکرات کے اس دور میں ایران کی مذاکراتی ٹیم نے گزشتہ ہفتے پابندیوں کے خاتمے اور ایٹمی اقدامات کے بارے میں اپنی مرتب کردہ تجاویز چار جمع ایک گروپ کے ارکان کو پیش کیں تھیں۔
چارجمع ایک گروپ کے رکن ملکوں جرمنی، فرانس، برطانیہ، روس اور چین کے مذاکراتی وفود نے ایران کی پیش کردہ تجاویز پر غور کے لیے وقت مانگا تھا اور ضروری صلاح و مشورے کےلیے اپنے ملکوں کو واپس لوٹ جانے کی درخواست کی تھی۔ایران اور چار جمع ایک گروپ کے مذاکراتی وفود اپنے اپنے دارالحکومتوں میں ضروری صلاح و مشورے کے بعد اب ایک بار پھر ویانا میں جمع ہیں اور ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے تحت بات چیت کا سلسلہ نو دسمبر سے دوبارہ شروع ہوگیا ہے۔