Aug ۱۲, ۲۰۲۵ ۱۵:۵۶ Asia/Tehran
  • نائب وزير خارجہ : مراعات کے تبادلے پر مشروط پابندیاں منظور کی جا سکتی ہيں

ایرانی نائب وزیر خارجہ برائے سیاسی امور نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ایران win-win طریقہ کار کے ساتھ مذاکرات کا خواہاں ہے، کہا کہ ہم پابندیاں اٹھائے جانے کے بدلے میں اپنے ایٹمی پروگرام پر کچھ محدودیتیں یا رکاوٹیں قبول کرسکتے ہیں۔

سحرنیوز/ایران: مجید تخت روانچی نے کہا کہ ایران پابندیاں اٹھائے جانے کے بدلے میں اپنے ایٹمی پروگرام پر ایک معینہ مدت کے لیے مخصوص پابندیوں کو قبول کرسکتا ہے لیکن افزودگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

جاپان کی کیوڈو نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے ایرانی نائب وزیر خارجہ برائے سیاسی امور مجید تخت روانچی نے علاقائی مسائل، ایٹمی پروگرام اور مغرب کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں ایرانی وزارت خارجہ کے اقدامات اور نقطہ نظر کا اظہار کیا۔

اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ہم win-win طریقہ کار کے ساتھ مذاکرات کے خواہاں ہیں ۔ 

راوانچی نے کہا کہ امریکیوں کو بھی اس طریقہ کار کو قبول کرنا چاہیے۔

سیاسی امور کے نائب وزیر خارجہ کی گفتگو کا کچھ حصہ درج ذیل ہے۔ 

ہم امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کی میزپرتھے جب ہم پر پہلے اسرائیل اور پھر خود امریکہ نے حملہ کیا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ امریکیوں کو شروع ہی سے اس حملے کا علم تھا اور انہوں نے پہلے اسرائیل کے ساتھ اس حملے میں حصہ لیا اور پھر براہ راست ہم پر حملہ کیا۔ جہاں تک ایران کا تعلق ہے، ہمیں مذاکرات سے کوئی مسئلہ نہیں ہے اور ہم نے ہمیشہ مذاکرات کی حمایت کی ہے۔ لیکن امریکہ ہمیں ایران کے خلاف حملے کی وجہ بتائے۔ اگر فریق بات چیت میں سنجیدہ ہوں تو معاملات میں شفافیت کی ضرورت ہے۔ درحقیقت امریکہ نے دھوکہ دہی سے کام لیا اورمذاکرات کا بہانہ کرتے ہوئے فوجی کارروائی کا آپشن استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ لہذا ہمارا امریکہ سے بنیادی سوال یہ ہے کہ امریکہ نے ایسا کیوں کیا؟

دوسری بات امریکہ یہ واضح کرے کہ باہمی مفاد اور win-win  طریقہ کار کے ذریعے بات چیت کا خواہاں ہے یا اپنی مرضی مسلط کرنا چاہتا ہے۔ اگر وہ دوسرا آپشن چنتا ہے تو ہم نہیں سمجھتے کہ مذاکرات کی ضرورت ہے کیونکہ مذاکرات کی بنیاد کچھ لو اور کچھ دو کے اصول پر مبنی ہوتی ہے۔

ہم win-win کے حالات چاہتے ہیں جس میں تمام فریقین مذاکرات کے نتائج سے مطمئن ہوں۔ لیکن یہ بات امریکیوں کو بھی قبول کرنا ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے ابھی تک بات چیت شروع نہیں کی۔

روانچی نے کہا کہ ہم مذاکرات کے آغاز کے لیے کوئی خاص وقت مقرر نہیں کر سکتے لیکن فی الوقت ایران اورامریکہ کے درمیان ثالثوں کے ذریعے پیغامات کا تبادلہ جاری ہے۔

ٹیگس