ایرانی قوم اپنی انقلابی امنگوں پر قائم ہے، امریکہ کی سابق و موجودہ حکومت کا قماش ایک ہی ہے:صدر ایران
ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے تہران میں متعین غیر ملکی سفرا سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ایرانی قوم اپنی انقلابی امنگوں پر استوار ہے۔
صدر مملکت نے جمعرات کے دن اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی مناسبت سے ایران میں متعین غیر ملکی سفرا سے خطاب کیا۔
انھوں نے کہا ہے کہ ایران کا اسلامی انقلاب، دین اسلام کے اصولوں، عدل و انصاف، حریت پسندی، اور قیادت پر یقین و اعتماد کا نتیجہ ہے۔
صدر ایران نے کہا کہ تاریخی تہذیب و تمدن کا حامل ایران، علاقائی و عالمی سیاست میں ایک ناقابل انکار حقیقت کی حیثیت سے پڑوسی ملکوں اور دیگر بین الاقوامی شرکا کے لئے خاص طور سے اقتصادی شعبے میں متحرک اور قابل اعتماد ملک ہے۔
سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایران کی خارجہ پالیسی تین ترجیحی اصولوں، پڑوسی اور اتحادی ملکوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعاون، علاقائی و بین الاقوامی تنظیموں کی توانائی و گنجائش پر توجہ اور اقتصادی سفارت کاری کی توسیع کے اصولوں پر استوار ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ایران، وسیع سمندری سواحل اور مختلف طرح کے ٹرانزٹ راستوں کے ساتھ سبھی شعبوں میں پڑوسی ملکوں کے ساتھ مناسب اور سودمند تعاون میں دلچسپی رکھتا ہے۔
انہوں نے دنیا کے ملکوں بالخصوص ہمسایہ ملکوں کے ساتھ ایران کے تعلقات کے نقطہ نظر کو اپنی ایکا اسٹریٹیجی سے تعبیر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تعاون سے خطے کے سبھی ملکوں کے آپسی مفادات پورے ہونگے۔
صدر جمہوریہ ایران نے کہا کہ انکی انتظامیہ کی خارجہ پالیسی قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے ہدایات اور ایسے اصولوں اور اقدار پر مبنی ہے جنکا ایرانی دستور میں احاطہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی انقلاب کا پیغام بالکل واضح ہے جو آزاد قوموں کے داخلی امور میں عالمی طاقتوں کی چودھراہٹ کے خلاف ڈٹنے، مظلوموں کی حمایت اور داخلہ و خارجہ پالیسی میں خودمختاری پر زور دیتا ہے۔
حجت الاسلام رئیسی نے کہا کہ ایرانی قوم پوری قوت کے ساتھ اپنے نصب العین کی جانب بڑھ رہی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے موجودہ اور سابقہ امریکی انتظامیہ میں مماثلت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بایڈن انتظامہ پالیسی اور عمل دونوں میں اپنی سابقہ انتظامیہ کی طرح ہے۔