صدر ایران دوحہ پہنچے، امیر قطر نے کیا پر جوش استقبال+ ویڈیوز
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی امیر قطر کی باضابطہ دعوت پر گیس برآمد کرنے والے ملکوں کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی غرص سے دوحہ پہنچ گئے ہیں جہاں امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے ان کا پر تپاک استقبال کیا۔
ہمارے نمائندے کے مطابق صدر ایران سید ابراہیم رئیسی قطر میں اپنے دو روزہ قیام کے دوران گیس برآمد کرنے والے ملکوں کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے علاوہ میزبان ملک کے اعلی حکام نیز اجلاس میں شرکت کرنے والے دیگر ملکوں کے سربراہوں اورعہدیداروں سے ملاقات کریں گے۔
صدر سید ابراہیم رئیسی نے دوحہ روانگی سے قبل تہران میں صحافیوں کو اپنے دوۂ قطر کے اہداف بتاتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ امیر قطر کی دعوت پر انجام پا رہا ہے اور اس کا مقصد دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینا بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوست برادر اور ہمسایہ ملک قطر کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کا فروغ اس دورے کا اولین مقصد ہے جبکہ گیس پیدا اور برآمد کرنے والے ملکوں کے سربراہی اجلاس میں شرکت بھی اس کے دورے کے مقاصد میں شامل ہے۔
صدر ایران نے واضح کیا کہ تہران نے ہمسایہ ملکوں اور خاص طور سے خلیج فارس کے ساحلی ملکوں کے ساتھ تعلقات کے فروغ کی پالیسی کو فعال کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا دورۂ قطرہ اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے اور اس کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو آگے بڑھانا ہے جس کے ساتھ ہمارے مشترکہ گیس کے ذخائر بھی ہیں۔
صدر ایران نے گیس پیدا اور برآمد کرنے والے ملکوں کے درمیان تعاون کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس تنظیم کے قیام کا نظریہ سب سے پہلے ایران نے پیش کیا تھا۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ گیس پیدا کرنے والے ملکوں کے ساتھ ہمارا تعاون اور اس موضوع پر انجام پانے والے مذاکرات خلیج فارس کے ساحلی ملکوں سمیت دنیا کے مختلف ملکوں کے ساتھ تعاون کے فروغ کی سمت اہم قدم شمار ہوتے ہیں۔
صدر رئیسی نے امید ظاہر کی کہ گیس پیدا اور برآمد کرنے والے ملکوں کے سراہی اجلاس میں، اہم فیصلے کیے جائیں گے۔
ایران اور قطر کے اعلی سطحی وفود کے درمیان ملاقاتیں اور مفاہمت کی متعدد یادداشتوں اور سمجھوتوں پر دستخط کرنا بھی صدر ایران کے دورۂ قطر کے پہلے دن کے پروگرام میں شامل ہے۔
صدر ایران اپنے دورے قطر کے دوسرے روز گیس پیدا اور برآمد کرنے والے ملکوں کے چھٹے سربراہی اجلاس میں خطاب کریں گے اس اجلاس میں تنظیم رکن کے ملکوں کے سربراہان اور دیگر اعلی عہدیدار شریک ہیں اور ان میں سے متعدد سربراہوں اور عہدیداروں کی صدر ایران سے دو طرفہ ملاقات بھی متوقع ہے۔
واضح رہے کہ گیس پیدا اور برآمد کرنے والے ملکوں کی مشترکہ کونسل کا قیام جسے گیس اوپیک بھی کہا جاتا ہے، دسمبر دوہزار آٹھ میں تہران میں عمل میں آیا تھا۔ ایران، قطر، الجزائر، بولیویا، مصر، استوائی گنی، لیبیا، نائیجیریا، روس، ٹرینیڈاڈ، ٹوباگو اور وینیزویلا اس تنظیم کے گیارہ رکن ممالک ہیں جبکہ ملائشیا، ناروے، عراق، پیرو، جمہوریہ آذربائیجان اور متحدہ عرب امارات کو اس تنظیم میں مبصر کا درجہ حاصل ہے۔