ایران و تاجکستان کی بیرونی مداخلت کے خلاف ایک رائے
صدر ایران ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے اپنے تاجک ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں بیرونی طاقتوں کی مداخلت کو خطے کی سلامتی کے منافی قرار دیا۔
صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے ایران کے دورے پر آئے، تاجک صدر امام علی رحمان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں باہمی تجارت میں چارگنا اضافے کو ایران اور تاجکستان کے روابط میں نمایاں چھلانگ سے تعبیر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کے دورہ دوشنبہ کے بعد ایران اور تاجکستان کی باہمی تجارت بڑھ کر چار گنا ہوگئی جو ایک اچھی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر شعبوں میں بھی ایران اورتاجکستان کے روابط میں قابل ملاحظہ فروغ کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔
یاد رہے کہ پیر کو تہران میں ایران اور تاجکستان کے صدور کی موجودگی میں سیاست، تجارت ، معیشت ، نقل و حمل ، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی کے نئے میدانوں، ماحولیات، کھیل کود، توانائی، تعلیم، تحقیقات اور سیاحت سمیت مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کی 17 دستاویزات پر دستخط ہوئے۔
صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے خطے کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور تاجکستان دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ خطہ بیرونی طاقتوں کو مداخلت سے پاک ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ تہران اور دوشنبہ دونوں ہی یہ سمجھتے ہیں کہ اس علاقے میں بیرونی طاقتوں کی مداخلت خطے کی سلامتی کے لئے خطرناک ہے۔
صدر ایران نے کہا کہ خطے میں بیرونی طاقتوں کی مداخلت اور موجودگی سے کبھی بھی امن و سلامتی نہیں آئی اور آئندہ بھی نہیں آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ خطے کے مسائل کو اس علاقے کے ملکوں کے سربراہوں کو مل بیٹھ کر باہمی مشاورت اور تبادلہ خیال کے ذریعے حل کرنا چاہئے۔
صدرایران نے اسی طرح خطے میں دہشت گردوں کے وجود کو تشویشناک بتایا۔
تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے بھی اس مشترکہ پریس کانفرنس میں علاقے کی سلامتی اور امن کے تعلق سے صدر ایران کے نظریات کی تائید کرتے ہوئے اپنے دورہ ایران پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایران کے ساتھ ہر میدان میں روابط کے زیادہ سے زیادہ فروغ میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا اور کہا کہ صنعت و تجارت سمیت مختلف شعبوں میں باہمی روابط کا فروغ ایران اور تاجکستان دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔