کیمیائی حملوں میں ملوث عناصر اور سہولت کاروں کو سزا دینے کا مطالبہ
اسلامی جمہوریہ ایران نے سردشت شہر پر کیمیائی حملوں میں ملوث عناصر اور اس میں معاونت کرنے والے ملکوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکہ، جرمنی، ہالینڈ اور بعض دیگر یورپی ملکوں نے سابق عراقی ڈکیٹیٹر صدام کو کیمیائی ہتھیاروں کی فراہمی میں ناقابل انکار کردار ادا کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے جنیوا ہیڈکوارٹر میں تعینات ایران کے مستقل مندوب اسماعیل باقری ہامانہ نے ایران کے خلاف جنگ کے دوران کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سردشت شہر میں کیمیائی حملے سے شہید ہونے والوں کو یاد کیا اور زخمی ہونے والوں اور ان کے اہل خانہ کی مشکلات اور پریشانیوں پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے دواؤں اور میڈیکل آلات پرعائد امریکی پابندیوں کو سردشت کے کیمیائی حملوں کے متاثرین کے حق میں دوہرا ظلم قرار دیا۔
ایران کے مستقل مندوب نے بڑے واضح اور دوٹوک الفاظ میں کہا کہ امریکہ، جرمنی، ہالینڈ اور بعض دیگر یورپی ملکوں نے سابق عراقی ڈکٹیٹر صدام کو کیمیائی ہتھیاروں کی فراہمی میں ناقابل انکار کردار ادا کیا تھا۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ عراق کو کیمیائی ہتھیار فراہم کرنے والے ملکوں کو اس کے ذریعے کیمیائی بموں کی تیاری اور حملے کی ذمہ داری بھی قبول کرلینا چاہیے۔
ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ کیمیائی ہتھیاروں کی بھینٹ چھڑنے والے لوگوں کا حق دلانے کے تعاون کرنا دنیا کے تمام ملکوں کی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔
بقائی ہامانہ نے یہ بات بھی زور دے کر کہی کہ جنگی جرائم کا ارتکاب اور اس میں معاونت کرنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی اور سزا دلوانا بھی سب کی ذمہ داری ہے۔
واضح رہے کہ اس نشست میں ایران کے شہر سردشت پر کیمیائی حملوں میں کے متاثرین کے انٹرویو اور تاثرات پر مشتمل چند ایک ویڈیو کلپ بھی حاضرین کو دکھائی گئی۔
ان انٹرویوز سے ، کیمیائی حملوں کے متاثرین کے دکھ درد نیز امریکی پابندیوں کی وجہ سے لازمی داؤں اور میڈیکل آلات کے حصول میں پیش آنے والی دشواریوں کی نشاندھی ہوتی ہے۔
یہاں اس بات کی یاد دہانی ضروری ہے کہ اٹھائیس جون انیس سوستاسی کو اس وقت کے عراقی ڈکٹیٹر صدام نے شمالی ایران کے شہرسردشت کے چار گنجان آبادی والے علاقوں پر کیمیائی بم برسائے تھے۔
اس بزدلانہ اور ظالمانہ حملے میں ایک سو انیس عام شہری شہید اور آٹھ ہزار سے زائد افراد ان بموں سے پھیلنے والی زہریلی گیس سے بری طرح متاثر ہوئے تھے اور سیکڑوں افراد آج بھی مختلف طرح کی مشکلات اور بیماریوں کا شکار ہیں۔