اگر یورپی ٹرائیکا نے اسنیپ بیک میکانیزم فعال کیا تو اس کا مناسب جواب دیا جائے گا؛ ایران
ایران نے کہا ہے کہ اگر یورپی ٹرائیکا نے اسنیپ بیک میکانیزم فعال کیا تو اس کا مناسب جواب دیا جائے گا - دوسری جانب آئی اے ای اے کے معائنہ کار ایران واپس آگئے ہيں
سحرنیوز/ایران: تفصیلات کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ کے معاون برائے قانونی و بین الاقوامی امور کاظم غریبآبادی نے کہا ہے کہ ایران نے حالیہ مذاکرات میں یورپی ممالک کو واضح طور پر بتایا ہے کہ وہ قانونی طور پر اسنپ بیک میکانزم فعال کرنے کے اہل نہیں ہيں اور اس کے لیے کوئی قانونی بنیاد موجود نہیں ہے۔ کاظم غریبآبادی نے کہا کہ اگرچہ یورپی ممالک کا نقطہ نظر مختلف ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ برسوں سے جوہری معاہدے پر عمل نہیں کر رہے ہیں، لیکن دعوی کرتے ہیں کہ اس پر عمل جاری ہے۔
ایران نے ان سے کہا کہ اگر واقعی جوہری معاہدے پر عمل ہو رہا ہے تو اس کی تفصیلات فراہم کریں، کیونکہ موجودہ معلومات اور شواہد اس دعوے کی تردید کرتے ہیں۔معاون وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ یورپ نے نہ صرف معاہدے پر عمل نہیں کیا بلکہ حالیہ مہینوں میں ایران کے بحری اور فضائی شعبوں پر نئی پابندیاں بھی عائد کی ہیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یورپی ممالک اسنپ بیک کو فعال کرنے کی کوشش کریں گے تو ایران مناسب ردعمل ظاہر کرے گا اور موجودہ تعاون عملی طور پر معطل ہوجائے گا۔
غریبآبادی نے واضح کیا کہ اگر یورپ نے ایسا کیا تو وہ عملی طور پر خود کو ڈپلومیسی سے الگ کر لے گا، اور اس کے بعد مذاکرات صرف سیکورٹی کونسل اور اس کے اراکین کے دائرہ کار میں ہوں گے۔ ایران اب اس سلسلے میں یورپی ممالک سے براہ راست بات چیت نہیں کرے گا۔ تاہم، ایران نے اپنے موقف کے ساتھ ساتھ سفارتی رابطے جاری رکھنے کی آمادگی بھی ظاہر کی ہے۔دوسری طرف ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے انسپکٹرز بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ میں ایندھن کی تبدیلی کے عمل کی نگرانی کے لیے ایران واپس آگئے ہیں۔
سید عباس عراقچی کے مطابق، یہ اقدام ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے فیصلے کے تحت کیا گیا ہے تاکہ ایندھن کی تبدیلی کا عمل ایجنسی کی نگرانی میں مکمل ہو۔انہوں نے واضح کیا کہ یہ واپسی ایران کی پارلیمنٹ کے اس قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے جو امریکہ کی جانب سے جون میں تین بڑے ایٹمی مراکز پر حملے کے بعد منظور کیا گیا تھا۔
اس قانون کے مطابق ایران نے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کو محدود کرنے کا اعلان کیا تھا اور ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل پر جھوٹے دعووں کے ذریعے ایران کے پرامن پروگرام کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا تھا۔ایرانی وزیر خارجہ نے زور دیا کہ انسپکٹروں کی واپسی کا مطلب یہ نہیں کہ دونوں فریقین کے درمیان تعاون کا کوئی حتمی معاہدہ ہوا ہے بلکہ آئی اے ای اے کے ساتھ ہر طرح کا تعاون پارلیمنٹ کے قانون کے فریم ورک میں ہوگا، جو ایرانی قوم کے مفاد میں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نئے تعاون کے فریم ورک پر کوئی حتمی متن ابھی تک طے نہیں پایا۔بین الاقوامی ذرائع کے مطابق، یہ اب تک واضح نہیں ہے کہ گروسی کے بیانات ایران اور ایجنسی کے درمیان باضابطہ معاہدے کی عکاسی کرتے ہیں یا محض ایک پیش گوئی ہیں۔