دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کئے جانے کی حمایت کرتے ہیں، ایران
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا ہے کہ ایران پوری سچائی اور مستقل مزاجی کے ساتھ دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کیے جانے کی حمایت کرنے والا ملک ہے۔
ایٹمی ترک اسحلہ اور ایٹمی عدم پھیلاؤ دنیا کے اہم ترین مسائل میں سے ایک ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران بھی عالمی امن و سلامتی کی خاطر ساری دنیا اور خاص طور سے مغربی ایشیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کیے جانے کا خواہاں ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے فعال کردار بھی ادا کر رہا ہے۔
ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی پر نظرثانی کی دسویں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی کا کہنا تھا کہ تہران جس طرح ایٹمی ترک اسلحہ کی سچائی اور مستقل مزاجی سے حمایت کر رہا ہے اسی طرح ایٹمی عدم پھیلاو کے معاہدے پر بھی سختی سے کاربند ہے۔
ایران کے مستقل مندوب نے مزید کہا کہ آئی اے ای اے کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی تیسرے فریق کی دباؤ اور خاص طور سے جاسوسی اداروں کی جانب سے لگائے جانے والے بے بنیاد الزامات کو خاطر میں لائے بغیر پوری دیانتداری کے ساتھ اپنے پیشہ وارانہ فرائض پر عملدرآمد کرے۔
مجید تخت روانچی نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ، آئی اے ای اے کی جاری کردہ پندرہ رپورٹوں میں ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے پرامن ہونے اور تہران کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی پاسداری جاری رہنے کی تصدیق کے باجود امریکہ مئی دوہزار اٹھارہ میں معاہدے سے نکل گیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ ایٹمی معاہدے سے نکلا ہی نہیں بلکہ اس نے ایران کے خلاف خودسرانہ پابندیوں کی نہ رکنے والی مہم شروع کردی جس کا مقصد تہران کو ایٹمی معاہدے کے اقتصادی فوائد سے محروم کرنا تھا۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ، تہران نے دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مستقل مزاجی کے ساتھ ایٹمی معاہدے کو باقی رکھا اور اپریل دوہزار اکیس میں معاہدے کی بحالی کے لیے باقیماندہ فریقوں کے ساتھ پوری نیک نیتی سے مذاکرات کا آغاز کیا لیکن یہ کام بھی تاخیر کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ ایٹمی معاہدے کے اقتصادی فوائد سے استفادے کی قابل قبول ضمانتیں ایران کو دینے کا فیصلہ اب تک نہیں کرپایا جس کی وجہ سے ایٹمی معاہدے کی بحالی میں تاخیر ہورہی ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے واضح کیا کہ جب امریکہ صحیح فیصلہ کرلے گا تو، ایران بھی دوہزار پندرہ کے ایٹمی معاہدے پر دوبارہ عملدرآمد کا آغا کردے گا۔