حکومت اسلامی میں علماء اور عوام کا کردار
ایران میں اسلامی انقلاب کے قیام اور اسی طرح اسلامی انقلاب کے بعد ایران کے بارے میں جیفری گڈوین کے نظریات کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔
علماء کے کردار کے بارے میں ان کا جو نظریہ ہے پہلا تجزیہ اسی سے متعلق ہے ۔ ان کا خیال ہے کہ علماء نے عوام کی ناراضگی کا بھر پور فائدہ اٹھایا اور شاہی حکومت کے خلاف اتحاد بنا کر انقلاب کے لئے زمینہ ہموار کیا ار شاہی حکومت میں جو ملازمین اور حکام تھے، علماء نے ان کی جگہ لے لی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ خود ایرانی عوام اور افراد تھے جنہوں نے علماہ کو اپنے رہبر کے طور پر منتخب کیا اور اس طرح سے عوام اور علماء کے درمیان ایک طرح سے نظریاتی نزدیکی پیدا ہوگئی تھی اور لوگ شاہ کی ظالم حکومت سے مقابلے میں علماء دین کے ہمراہ ہوگئے تھے۔
ایک دوسرا موضوع یہ ہے کہ جیفری گڈوین کا خیال ہے کہ ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد علمائے دین نے حکومت اور طاقت کا نیا ڈھانچہ بنا دیا اور جو اہم سیاسی طاقتیں اور شخصیات تھیں انہیں گوشہ نشین کر دیا ۔ ان کے اس نظریہ کا بھی جائزہ لیا جا سکتا ہے ۔ ان کے اس نظریے کی سب سے بڑی وجہ حالات سے لاعلمی ہے کیونکہ ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد طاقت متعدد طبقے میں تقسیم کر دی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہےکہ ایران میں اسلامی انقلاب کے کامیاب ہونے کے شروعاتی برسوں میں جو رہنما اور حکومتی ملازم تھے وہ لیبرل اور اعتدال پسند تھے ۔ بعد کےعشروں اور برسوں میں بھی علماء، دیگر افراد کے ساتھ حکومت میں ہیں ۔
دوسرے الفاظ میں علماء اور عام افراد دونوں حکومت میں ہیں اور حکومت میں جو علمائے دین ہیں ان کا انتخاب بھی عوام نے اپنے ووٹوں سے کیا ہے۔