انقلاب اسلامی اور عدالت
ایک اور پہلو جو ایران کے اسلامی انقلاب کو دنیا کے دیگر انقلابات سے الگ بناتا ہے وہ اس انقلاب کی عدالت و انصاف کے قیام کی خواہش ہے ۔
عدالت و انصاف کے قیام کی خواہش کی بنیاد اس کی مذہبی فطرت میں پوشیدہ ہے ۔ یونیورسٹی کے پروفیسر پیروز مجتہد زادہ اس بارے میں کہتے ہیں : ایرانیوں میں عدالت و انصاف کی جانب رجحان، اسلام اور مکتب تشیع کے آنے سے مزید مضبوط ہوا اور در حقیقت ایرانیوں میں مکتب تشیع کی جانب رجحان کا ایک سبب ان میں عدالت و انصاف کے قیام کا جذبہ ہے ۔
عدالت انسان کی فطرت میں شامل ہے ۔ ہر وہ شخص جس کا ضمیر زندہ ہے، انصاف کا خواہشمند ہے اور ایسا شخص اپنی زندگی میں عملی طور پر انصاف کا اعتراف کرتا ہے۔
بے شک انصاف کا قیام تاریخ انسانیت میں انسانوں کی خواہش رہی ہے اور اسی سے انسانی عزت و وقار کا راستہ فراہم ہوتا ہے ۔ یہی سبب ہے کہ پیغمبروں کی تحریکوں کا اصل ہدف بھی یہی رہا ہے ۔ اسلام انصاف اور اعتدال پسندی کا مذہب ہے اور مذہب اسلام کو اعتدال پسند قرار دیا گیا ہے تاکہ دوسری قوموں کے لئے آئیڈیل رہے ۔
ایران کا اسلامی انقلاب جو اسلام کی بنیادی تعلیمات سے وجود میں آیا ہے، انصاف کے قیام کو اپنا اصل ہدف قرار دیتا تھا ۔ بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی سماجی اور ذاتی انصاف کے قیام، ظلم کی روک تھام اور قانون پر مبنی حکومت کے قیام کو انقلاب کے اہداف میں قرار دیتے تھے ۔
اس حوالے سے حضرت امام خمینی انصاف کے قیام کے اقتصادی اور سماجی فائدے بیان کرتے ہیں ۔ جیسے محروم طبقے کی حمایت کرنا، کمزور طبقے کی خدمت کرنا، محرومین کے حالات پر توجہ دینا اور انہیں ظالموں کے چنگل سے نجات دلانا، غریبی اور طبقاتی فاصلے کو کم کرنا، عدالت کا قیام اور محرومین کو ان کے حقوق دلانا وغیرہ ۔