لیبیا کی پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ کی تجویز مسترد کردی
-
لیبیا کی پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ کی تجویز مسترد کردی
عالمی حمایت یافتہ لیبیائی پارلیمنٹ نے قومی حکومت کے قیام سے متعلق اقوام متحدہ کی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔
لیبیا کی پارلیمنٹ نے جس کا مرکز مشرقی علاقے میں ہے، پیر کے روز قومی حکومت کے قیام سے متعلق اقوام متحدہ کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ عالمی ادارے کی نگرانی میں دارالحکومت طرابلس میں جاری امن مذکرات میں شرکت اور مخالفین کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار ہے۔
اقوام متحدہ نے رواں ماہ اکتوبر میں لیبیا کی خانہ جنگی میں الجھے تمام فریقوں کو قومی حکومت کے قیام کی تجویز پیش کی تھی۔
سیاسی مبصرین کے مطابق عالمی حمایت یافتہ لیبیائی پارلیمنٹ کی جانب سے قومی حکومت کے قیام کی تجویز کو مسترد کردینے سے، ملک کے سیاسی بحران کے خاتمے کی کوششوں کو زبردست دھچکہ لگا ہے۔
اس قبل مصراتہ شہر کے طاقتور مسلح گروپ نے اقوام متحدہ کی تجویز کو مسترد کردیا تھا۔
سینٹر شیلڈ فورس نامی مصراتہ شہر کے سب سے طاقتور مسلح گروپ کے کمانڈر حسن شاکہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی تجاویز میں قومی آشتی کے جذبے کا فقدان جو کسی بھی سیاسی سجھوتے کی کامیابی کے لئے ضروری ہے۔
دوسری جانب لیبیا کے وزیر خارجہ محمد الدائر نے کہا ہے کہ مراکش کے شہر صخیرات میں ہونے والا امن سمجھوتہ اور اقوام متحدہ کی جانب سے قومی حکومت کے قیام کی تجویز دونوں کوئی آئیڈیل انتخاب نہیں بلکہ بد اور برتر کے درمیان انتخاب کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں جاری جھڑپوں اور تنازعات کے خاتمے اور تباہ کن جنگ کو روکنے کے لئے اس تجویز کو قبول کرنے کے سوا کوئی اور چارہ کار نہیں کیونکہ خانہ جنگی جاری رہنے کی صورت میں ملک کی معیشت بالکل تباہ و بربادہ ہوکے رہ جائے گی،
انہوں نے کہا کہ لیبیائی دھڑوں کو بہت مشکل انتخاب اور انتہائی تاریخ ساز مرحلے کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لیبیا کے عوام کو جرائت و بہادری کے ساتھ عظیم اور فوری فیصلہ کرتے ہوئے سیاسی امن منصوبے کو قبول کرنا ہوگا۔
لیبیا کے وزیر خارجہ کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب لیبیا کی قانونی پارلیمنٹ کے ارکان طبرق شہر میں ہونے والے اجلاس کے دوران اقوام متحدہ کے امن منصوبے کا جائزہ لے رہے تھے۔
لیبیا کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برنارڈینو لیون نے اکتوبر کے اوائل میں لیبیا کی خانہ جنگی میں الجھے تمام فریقوں کو قومی حکومت کے قیام کی تجاویز پیش کی تھیں اور طے پایا تھا کہ فریقین اس کا مطالعہ کرنے کے بعد متعلقہ عہدوں کے لیے مختلف افراد کے نام تجویز کریں گے۔
ایک ایسے وقت میں جب عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے، امن معاہدے پر دستخط اور عنقریب ایک قومی حکومت کے قیام کی نوید سنا رے تھے، مذاکرات کے بعض فریق اس مسترد کر دینے کی بات کر رہے تھے۔
لیبیا کی خانہ جنگی میں الجھے بعض دھڑوں کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ اصل سمجھوتے کے متن کی بعض شقوں میں تبدیلی کردی گئی ہے۔جبکہ بعض دھڑے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے پر معاملے کے حل میں دانشمندی سے کام نہ لینے کا الزام عائد کر رہے ۔
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برنار ڈینو لیون کا کہنا ہے کہ اگر امن معاہدے پر جلد از جلد دستخط نہ کئے گئے تو وہ اپنے عہدے سے استعفی دے دیں گے اور پھر کوئی اور شخص اس کام کو آگے بڑھائے گا۔
اسی دوران اطلاعات ہیں کہ یورپی یونین اور بعض یورپی اور عرب ملکوں نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں تمام لیبیائی دھڑوں سے اقوام متحدہ کی تجاویز کو قبول اور فوری طور پر ایک متحدہ حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ لیبیا کو موجود سیاسی بحران سے نکالنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ امن معاہدے پر دستخط اور امن و امان کے قیام کے بعد قومی حکومت کی تشکیل کے ذریعے ملک کی اندارونی صورتحال کو قابو میں کیا جائے لیکن بعض لیبیائی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ لیبیا کی مشکلات کو لیبیا کے اندر اور لیبیائی دھڑوں کے درمیان مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔