Dec ۲۳, ۲۰۱۵ ۱۵:۳۳ Asia/Tehran
  • نائیجیریا: فوج کی بربریت میں بچے بھی شہید
    نائیجیریا: فوج کی بربریت میں بچے بھی شہید

نائیجیریا کی فوج نے زاریا شہر میں شیعہ مسلمانوں کے وحشیانہ قتل عام سے پہلے متعدد کم سن بچوں کو بھی بلاجواز گولیاں مار کر شہیدکر دیا تھا۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں نائیجیریا میں شیعہ مسلمانوں کے قتل عام میں فوج کی درندگی پر سخت اعتراض کیا ہے۔ ۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہےکہ نائیجیریا کے فوجیوں نے صوبہ کادونا کے شہر زاریا میں شیعہ مسلمانوں کے قتل عام سے پہلے متعدد شیعہ بچوں پر بلاجواز گولیاں چلائی تھیں جس کے نتیجے میں وہ شہید ہوگئے تھے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسے نائیجیریا کی فوج کے اس دعوے پر یقین نہیں ہے کہ زاریا کے شیعہ مسلمان فوج کے سربراہ توکور بوراتائی کو قتل کرنا چاہتے تھے لہذا فوج نے شیعہ مسلمانوں پر حملہ کردیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے افریقی امور کے ڈائریکٹر ڈینیئل بکل کا کہنا ہے کہ چند ایک نوجوانوں کے ہاتھوں کسی سڑک کی بندش کو سیکڑوں بے گناہوں کے قتل کا جواز نہیں بنایا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ ملک کی شیعہ اقلیت کے خلاف ایک وحشیانہ اور انتہا پسندانہ کارروائی ہے ۔

نائیجیریا کی فوج نے بارہ اور تیرہ دسمبر کو ملک کے شیعہ آبادی والے شہر زاریا میں ایک امام بارگاہ اور سرکردہ شیعہ رہنما آیت اللہ ابراہیم زکزکی کے گھر پر حملہ کر کے سیکڑوں افراد کو شہید کردیا تھا۔انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہناہے کہ زاریا میں نائیجیر کی فوج کے حملے میں کم سے کم ایک ہزار شیعہ مسلمان شہید ہوئے ہیں۔

فوج نے شیعہ رہنما آیت اللہ زکزکی اور ان کی اہلیہ کو زخمی حالت میں گرفتار بھی کرلیا ہے۔

فوج کا کہنا ہے کہ شیخ ابراہیم زکزکی صحیح سلامت ہیں تاہم واقعے کو دس روزگزرجانے کے باوجود میڈیا کو ان تک رسائی نہیں دی گئی ہے ۔

کہا جارہا ہے کہ شیخ زکزکی کادونا کے ایک فوجی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

دوسری جانب شمالی نائیجیریا کے شہر سوکوتو کے کمشنرمحمد سعد ابوبکر نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وہ مزید کسی ایسے اقدام سے گریزکرے جس سے ملک کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہونے کا اندیشہ ہو۔

ٹیگس