نائیجیریا میں شیعہ مسلمانوں کے قتل کی مذمت
انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی عالمی تنظیم ہیومین رائٹس واچ نے نائیجیریا میں فوج کے ناقابل جواز حملے میں سیکڑوں شیعہ مسلمانوں کے قتل کی مذمت کی ہے۔
ابوجا سے فرانس پریس کی رپورٹ کے مطابق ہیومین رائٹس واچ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نائیجیریا کی فوج نے نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے کم سے کم تین سو کے گناہ اراکین کو فائرنگ کرکے قتل کیا ہے۔
نائیجیریا کی فوج نے دسمبر کے اواسط میں زاریا شہر میں واقع ایک شیعہ امام بارگاہ پر حملہ کردیا تھا اور یہ دعوی کیا تھا کہ تحریک اسلامی کے افراد نائیجیریائی فوج کے سربراہ کو قتل کرنا چاہتے تھے۔
تحریک اسلامی نے فوج کے اس دعوے کی سختی سے تردید کی ہے۔
فوج کے اس حملے میں نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے سربراہ آیت اللہ شیخ ابراہیم زکزکی شدید زخمی ہوگئے تھے اور ان کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔
نائیجیریا کے شیعوں کے ترجمان نے فوج کے اس حملے میں سیکڑوں شیعوں کے شہید ہونے اور ان کی لاشوں کو فوجی ٹرکوں کے ذریعہ اٹھائے جانے کی اطلاع دی تھی۔
ہیومین رائٹس واچ کے بیان میں آیا ہے کہ ثبوت و شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ فوج نے سیکڑوں لاشوں کو اجتماعی قبروں میں دفن کیا ہے اور اسی وجہ سے فوج کے ہاتھوں قتل ہونے والے افراد کی صحیح تعداد کا پتہ لگانا مشکل ہورہا ہے۔
فرانس پریس کے مطابق نائیجیریا کے شمال میں سنی مسلمانوں کی اکثریت ہے جبکہ شیعہ مسلمان اقلیت میں ہیں جو دہشت گرد گروہ بوکو حرام کے حملوں کا نشانہ بنتے ہیں۔ اس گروہ نے داعش گروہ کی بیعت کر رکھی ہے۔