بن قردان کی جھڑپوں میں ملوث بیشتر عناصر تیونس کے شہری ہیں: حکومت تیونس
حکومت تیونس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ملک کے جنوب مشرقی شہر میں جاری جھڑپوں میں ملوث زیادہ تر دہشت گرد تیونس کے شہری ہیں۔
حکومت تیونس کے ترجمان خالد شوکت نے کہا ہے کہ بن قردان شہر میں جاری جھڑپوں میں ملوث دہشت گردوں کے بارے میں جو معلومات حاصل ہوئی ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی اکثریت تیونسی ہے۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ تر دہشت گرد پہلے سے ہی شہر میں موجود تھے اور ان کی تھوڑی سی تعداد لیبیا سے تیونس میں داخل ہوئی ہے۔
حکومت تیونس کے ترجمان نے ملک کے دیگر علاقوں میں بھی ایسی جھڑپوں کے امکان کے بارے میں کہا کہ فوجی اور سیکورٹی حکام کی جانب سے نئے احکامات آنے تک بن قردان شہر میں سیکورٹی آپریشن جاری رہے گا۔
تیونس کے حکام کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز بن قردان شہر کے قریب ہونے والی جھڑپوں میں سات دہشت گرد ہلاک ہو گئے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ تیل سے مالا مال تیونس کے ہمسایہ ملک لیبیا میں سیکورٹی اور سیاسی خلا کے نتیجے میں داعش کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے جس کے سبب تیونس کے لیے سیکورٹی خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔
گزشتہ سال کے دوران داعش نے متعدد بار تیونس پر حملہ کیا جس کے دوران درجنوں سیکورٹی اہلکار اور سیاح ہلاک ہوئے ۔ تیونس اور لیبیا کے درمیان پانچ سو کلومیٹر مشترکہ سرحدیں ہیں۔