آیت اللہ ابراہیم الزکزکی کی رہائی کا مطالبہ
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے نائیجیریا کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ، اسلامی تحریک کے سربراہ کی آزادی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے انہیں رہا کر دے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے جاری کردہ بیان میں نائیجریا کی اسلامی تحریک کے سربراہ آیت اللہ ابراہیم الزکزکی کی فوری رہائی پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ، حکومت کی جانب سے عدالتی فیصلہ پرعملدرآمد نہ کرنا، قانون کی کھلی خلاف ورزی اور توہین کے زمرے میں آئے گا۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے بیان میں آیت اللہ ابراہیم الزکزکی اور ان کی اہلیہ کے ساتھ ساتھ اسلامی تحریک کے تمام بے گناہ کارکنوں کو بھی جیل سے رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
عالمی ادارے کے بیان میں یہ بات زور دے کر کہی گئی ہے کہ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ نائیجیریا کی فوج نے بارہ اور چودہ دسمبر دوہزار پندرہ کو ، شمالی صوبے کادونا کے شہر زاریا میں اسلامی تحریک کے تین سو پچاس حامیوں کو گولیاں مار کر قتل کردیا تھا۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ نائیجیریا کی فوج نے مذکورہ واقعے میں کئی ہزار شعیہ مسلمانوں کو شہید کیا تھا۔
دوسری جانب اسلامی تحریک کے اسیر رہنما آیت اللہ ابراہیم الزکزکی نے جیل سے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ انہیں اپنی قید اور آزادی کے حوالے سے کوئی تشویش نہیں ہے کیونکہ خدا ہر حال میں اپنے بندوں کی بھلائی چاہتا ہے۔
درایں اثنا اسلامی تحریک کے ترجمان ابراہیم موسی نے ، آیت اللہ ابراہم الزکزکی کی رہائی کے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ کیے جانے کے نتائج کی بابت سخت خبردار کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نائیجیریا کی فوج نے تاحال آیت اللہ ابراہیم زکزکی کی رہائی کے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا ہے اور فوج کے رویئے میں تبدیلی کے آثار دکھائی نہیں دے رہے۔
قابل ذکر ہے کہ نائیجیریا کی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں آیت اللہ ابراہیم الزکزکی کو پینتالیس روز کے اندر رہا کرنے کا حکم دیا ہے اور یہ مہلت آج ختم ہورہی ہے۔
عدالتی فیصلے میں فوج کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ پینتالیس روز کے اندر اندر آیت اللہ ابراہیم الزکزکی اوران کی اہلیہ کو سول انتظامیہ کے حوالے کردے ، اور سول انتظامیہ کو حکم دیا تھا کہ آیت اللہ ابراہیم الزکزکی اور ان کی اہلیہ کو فوج سے تحویل میں لینے کے فورا بعد رہا کردیا جائے۔