بحرین میں آمریت مخالفین کی گرفتاریاں
بحرین کی شاہی حکومت نے عوامی احتجاج کو دبانے کے لیے بڑے پیمانے پر سیاسی کارکنوں کی گرفتاریاں شروع کر دی ہیں۔ دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ سرکاری اداروں میں بڑے پیمانے پر غیر ملکیوں کو بھرتی کیا جا رہا ہے۔
بحرینی ذرائع کے مطابق شاہی حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں نے ملک کے مختلف علاقوں میں سیاسی کارکنوں اور عام لوگوں کے گھروں پر حملے کیے اور درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا۔ گرفتار ہونے والوں میں حسین علی صالح، عبداللہ محمد اور موسی جعفر السکران جیسے نوجوان سیاسی رہنما بھی شامل ہیں۔
یہ گرفتاریاں ایسے وقت میں انجام پائی ہیں جب المعامیر، سنابس اور بلاد قدیم میں لوگوں نے سڑکوں پر آکر مظاہرے کیے اور سرکردہ عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے خلاف بے بنیاد مقدمات ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
بحرین کی شاہی حکومت نے ملک کی اکثریتی آبادی کے رہنما آیت اللہ عیسی قاسم کی شہریت منسوخ اور ان کے خلاف بے بنیادالزامات کے تحت مقدمات قائم کیے ہیں اور وہ انہیں جلا وطن کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
بحرین کے عوام نے مغربی منامہ میں واقع آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے گھر کے باہر دھرنا دے رکھا ہے اور وہ شاہی حکومت کی اس سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے دست راست سید علوی الموسوی کو جیل میں شدید ایذائیں دی جا رہی ہیں جس کے نتیجے میں ان کی حالت انتہائی غیر ہو گئی ہے۔
سید علوی الموسوی کو بحرین کی شاہی حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں نے چوبیس اکتوبر دو ہزار سولہ کو گرفتار کیا تھا۔ جب سے اب تک انہیں بارہا تادم مرگ تشدد کا نشانہ بنا کر اسپتال منتقل کیا جا چکا ہے۔
درایں اثنا اطلاعات ہیں کہ بحرین کی شاہی حکومت نے اپنی آمریت کو بچانے کے لیے چار ہزار سے زائد غیر ملکیوں کو مختلف اداروں میں بھرتی کیا ہے۔
بحرین کے روزنامہ الوسط کے مطابق سنہ دو ہزار تیرہ میں سب سے زیادہ غیر ملکیوں کو بحرین میں بھرتی کیا گیا تھا ان کی تعداد ڈیڑھ ہزار تک پہنچ گئی تھی۔
عوامی تحریک شروع ہونے کے بعد سے بحرین کی شاہی حکومت نے ملک کی اکثریتی شیعہ آبادی کے لوگوں کو سرکاری ملازمتوں سے برخاست اور ان کی جگہ غیر ملکیوں کو بھرتی کرنا شروع کر دیا۔
بحرین کی حکومت ملک میں آبادی کا ڈھانچہ تبدیل کرنے کی غرض سے آمریت مخالفین کی شہریت منسوخ اور غیر ملکیوں کو بڑے پیمانے پر بحرین کی شہریت دے رہی ہے۔ بحرین میں فروری دو ہزار گیارہ سے عوامی تحریک جاری ہے اور اس ملک کے عوام ملک پر مسلط خاندانی آمریت کے خاتمے اور مکمل جمہوری حقوق دیئے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
بحرین کی شاہی حکومت عوام کے جمہوری مطالبات پورے کرنے کے بجائے سعودی عرب اور دیگر ملکوں کے فوجیوں کے ساتھ مل کر عوامی تحریک کو کچلنے کی کوشش کر رہی ہے جس کے دوران درجنوں بحرینی شہری شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔