شاہی حکومت کا نسل پرستانہ اقدام ،غیر ملکیوں کو بحرین کی شہریت دینے کا اعلان
بحرین کی شاھی حکومت نے ملک میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی غرض سے، آمریت مخالفین کی شہریت منسوخ کرنے کے ساتھ ہی خلیج فارس تعاون کونسل کےرکن ملکوں کے شہریوں کو شہریت دینے کے ایجنڈے پر کام شروع کردیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی فارس کے مطابق، انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے آمریت مخالفین اور حکومت بحرین پر تنقید کرنے والوں کی شہریت منسوخ کیے جانے پر کڑی نکتہ چینی کے بعد، شاہی حکومت کے اعلی عہدیدارمحمد القائد نے بحرین میں مقیم دیگر ملکوں کے شہریوں اور سرمایہ کاروں کو شہریت دینے کا اعلان کیا ہے۔
بحرین کی شاہی حکومت کے خفیہ ادارے کے سربراہ محمد القائد نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد بحرین اور خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ملکوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط اور اندرون ملک سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔
بحرین میں مقیم عرب ملکوں کے شہریوں کو ایسے وقت میں شہریت دینے کا اعلان کیا گیا ہے جب شاہی حکومت نے ملک کے سرکردہ عالم دین اور انقلاب بحرین کے روحانی پیشوا آیت اللہ شیخ عیسی قاسم اور ایران میں مقیم ان کے نمائندے حجت الاسلام شیخ عبداللہ دقاق سمیت درجنوں مذہبی اور سیاسی رہنماؤں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کی شہریت منسوخ کردی ہے۔
بحرین کی شاہی حکومت کی ایک نمائشی عدالت نے تیس مارچ دوہزار سترہ کو دو سیاسی قیدیوں عبد الامیر العرادی اور ہانی شاکر کی بھی شہریت منسوخ جبکہ دونوں کو بالترتیب دس اور پندرہ سال قید کی سزا سنائی ہے۔
انسانی حقوق کے عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ بحرین کی شاہی حکومت اپنے سیاسی مخالفین کو دبانے کے لیے ملک کی عدلیہ کو استعمال کر رہی ہے۔
بحرین میں فروری دوہزار گیارہ سے عوامی انقلاب کی تحریک جاری ہےاور اس ملک کے عوام، خاندانی آمریت کے خاتمے اور مکمل جمہوری حکومت کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
بحرین کی شاھی حکومت، عوام کے جمہوری مطالبات پورے کرنے کے بجائے، سعودی عرب اور خلیج فارس تعاون کونسل کے بعض دوسرے رکن ملکوں کے فوجیوں کے ساتھ مل کر، عوامی تحریک کو کچلنے کی کوشش کررہی ہے جس کے نتیجے میں درجنوں بحرینی شہری شہید اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔
بڑی تعداد میں لوگوں کو گرفتار کرکے جیلوں میں بند کردیا گیا ہے اور انہیں عدالتوں سے طویل المدت قید، جرمانے اور شہریت کی منسوخی جیسی سزائیں دلوائی جارہی ہیں۔